پاکستان سنی تحریک دہشت گردی،فرقہ واریت،لسانیت کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے،ثروت اعجاز قادری

غزہ میں اسرائیل مسلسل امدادی کاروائیوں میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے،غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے، چیئرمین پاکستان سنی تحریک

ہفتہ 23 اگست 2025 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2025ء) چیئرمین پاکستان سنی تحریک ثروت اعجاز قادری نے اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار کی جرات کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سنی تحریک پہلے دن سے ہی دہشت گردی،فرقہ واریت،لسانیت کیخلاف جدوجہد کررہی ہے۔عاصم افتخار نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا کہ غیر مسلم جو مرضی کریں قتل و غارت کریں وہ بچ جاتے ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دہشتگردوں کی فہرست میں تمام افراد مسلمان ہی کیوں سمجھ سے بالاتر ہے ایک بھی غیر مسلم دہشتگرد فہرست میں موجود نہیں ہے۔

امریکا کو اسرائیل کی دہشتگردی کیوں نظر نہیں آتی اسرائیلی حکومت نے فلسطین اور غزہ میں خواتین،معصوم بچوں،بزرگوں کو نشانہ بنایا۔بھارت کشمیر میں کئی سالوں سے ظلم ڈھارہا ہے اقوام عالم کو یہ دہشتگردی کیوں نظر نہیں آتی عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل مسلسل امدادی کاروائیوں میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

غزہ میں پہنچائی جانے والی خوراک اس وقت سرحدوں پر پھنسی ہوئی ہے۔

اسرائیل امدادی سامان اور خوراک کو غزہ میں مظلوم فلسطینیوں تک پہنچنے نہیں دے رہا ہے۔ثروت اعجاز قادری نے عالمی اداروں کی رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو قحط زدہ قرار دیا گیاہے۔عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد افراد قحط کا شکار ہیں۔غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔اسرائیل اس وقت وحشی درندہ بنا ہوا ہے جو کسی کی کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کرنا جنگی جرم ہے جو کہ پوری انسانیت کی تذلیل ہے۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں نے غزہ کو قحط زدہ قرار دے دیا ہے۔سپر پاور اور عالمی طاقتیں پھر بھی اس جانب توجہ نہیں دے رہی ہیں۔اسرائیل اعلانیہ فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ میں قحط کی وجہ سے بچے شدید مشکل حالات کا شکار ہیں۔

غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے سینکڑوں فلسطینی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔سرحد کے اُس پار امدادی سامان اور اشیائے خورد و نوش سے لدے سینکڑوں ٹرک موجود ہیں۔خوراک کے حصول کی کوششوں کے دوران 1500سے زائد فلسطینی اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بھی بن چکے ہیں۔اسرائیلی بمباری،جبری قحط اور محاصرے کے باعث یومیہ درجنوں بچے مارے جا رہے ہیں اور 22 ماہ کی جنگ میں 18 ہزار سے زائد بچوں کی جانیں جا چکی ہیں۔غزہ میں اس طرح کی صورتحال میں پوری دنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔اسرائیل نے عالمی اداروں کو بھی ڈرایا ہوا ہے۔غزہ میں خوراک،صاف پانی،ادویات اور سب سے بڑھ کر فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے،ورنہ یہ بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔