Live Updates

ٌپاکستان تحریک انصاف کا اسد قیصر کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے "عوامی اسمبلی" کا انعقاد

ٖ8 ستمبر کو دی گئی شٹر ڈاؤن ہڑتال اور جسٹس اطہر من اللہ کی تقریر کی مکمل حمایت کا اعلان ض*عوامی اسمبلی میں بلوچستان دھماکے کی مذمت، سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

جمعہ 5 ستمبر 2025 21:00

aاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2025ء)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ایک احتجاجی ’’عوامی اسمبلی‘‘ منعقد کی، جس کی صدارت سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کی۔ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی کی قیادت میں قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرکے اس عوامی اسمبلی میں شریک ہوئے۔

عوامی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد مختلف ارکان نے خطاب کیا۔سابق اسپیکر اسد قیصر نے عوامی اسمبلی کی کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی بھلائی کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ 1200ارب روپے کی کرپشن معاف کی گئی اور عدلیہ کو دبانے کے لیے ترامیم لائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اسد قیصر نے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ دھماکے کی مذمت کی اور جسٹس اطہر من اللہ کے مؤقف کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

ممبر قومی اسمبلی عاطف خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلی کا مقصد عوام کی بہتری کے فیصلے کرنا ہے، مگر بدقسمتی سے اس وقت عوام کے حق میں کوئی قانون سازی نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو سچ بولنے کی آزادی نہیں دی جا رہی اور عدالتوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے فیصلے لکھ کر بھیجے جاتے ہیں۔ عاطف خان نے پی ٹی آئی کے بانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر بھی آواز اٹھائی۔

ممبر قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ملک میں ہائبرڈ نظام کی باتیں ہو رہی ہیں، جو کہ دراصل شخصی حکومت ہے، اور اس میں انصاف کی کمی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی، بشریٰ بی بی اور دیگر اسیران کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے ملتان میں سیلاب متاثرین کی مشکلات کی نشاندہی کی اور فوری امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ممبر قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ 180 نشستوں والے مینڈیٹ کے باوجود ایوان سے باہر رہنے والے افراد کو ایوان میں بیٹھایا جا رہا ہے، جو عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے Absolutely Not کہہ کر پاکستان کے دفاع کے لیے آواز بلند کی۔ علی محمد خان نے کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ صرف فوج نہیں بلکہ عوام نے بھی لڑی ہے۔ انہوں نے عدلیہ کو آزاد کرنے اور سیاسی لوگوں کو سیاست کرنے کی آزادی دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

ممبر قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی نے عوامی اسمبلی کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس اسمبلی کے پاس چھ کروڑ ووٹرز کا مینڈیٹ ہے۔ انہوں نے ایک قرارداد پیش کی جس میں ہائبرڈ نظام کو مسترد کرنے، 26ویں آئینی ترمیم کے بارے میں اپیلوں کو سننے اور پریس و عدلیہ پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر افغان شہریوں کے انخلا کو مؤخر کرنے کی سفارش بھی کی گئی۔عوامی اسمبلی نے بلوچستان میں محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل کی جانب سے 8 ستمبر کو دی گئی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا اور جسٹس اطہر من اللہ کی تقریر کی مکمل حمایت کی
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات