Live Updates

سیلاب انسانی المیہ ہی نہیں بلکہ قومی معیشت کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں،نیشنل بزنس گروپ

مہنگائی 3 فیصد کی کم ترین سطح پر، مگرفصلوں کی تباہی سے قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے،ایکسپورٹ میں اضافے سے بحران کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے،میاں زاہدحسین

اتوار 7 ستمبر 2025 11:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2025ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلز فورم اور آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان نے حالیہ دنوں میں معاشی بحالی کے حوالے سے قابلِ تعریف پیش رفت کی ہے عالمی سطح پر بھی پاکستان کا وقار بحال ہوا ہے ایس سی او سمٹ میں بھی پاکستان کو نمایاں مقام حاصل ہوا ہے اورہمیں ان گراں قدر کامیابیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مالیاتی اصلاحات کے نتیجے میں بجٹ خسارہ کم ہوا ہے جبکہ مہنگائی کی شرح اگست 2025 میں 3 فیصد تک گر گئی ہے، جومالی سال 2019 کے بعد سب سے کم ششماہی مہنگائی کی شرح ہے۔

(جاری ہے)

تاہم انہوں نے خبردارکیا کہ 2025 کے تباہ کن مون سون سیلاب اس معاشی بہتری کو تلپٹ سکتے ہیں۔ سیلاب نہ صرف ایک انسانی المیہ کا رخ اختیار کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کی نازک معیشت کے لیے ایک سنگین معاشی خطرہ بھی بن گئے ہیں۔

چاول، مکئی اور سبزیوں جیسی اہم فصلوں کی تباہی کاشتکاروں کے لیے معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ فوڈ سیکیورٹی کے بحران کوجنم دے گی، جس سے عام آدمی کے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہوگا اورحکومت کی مہنگائی پرقابو پانے کی کوششوں کونقصان پہنچے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ ریکارڈ تیزی اس حقیقت کوظاہرکرتی ہے کہ سرمایہ کاربڑے پیمانے پرتعمیرِنوکی توقع کررہے ہیں، جس سے سیمنٹ، سٹیل اور تعمیراتی صنعت کے لیے بہتری کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں موجودہ بڑھتے ہوئیخطرات کونظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

میاں زاہد حسین نے زور دیا کہ ہمیں دو طرفہ حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے، ایک طرف فوری طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اورتعمیرنو، اور دوسری طرف مالیاتی نظم وضبط کوبرقراررکھنا ضروری ہوگا۔ ساتھ ہی زرعی شعبے کی فوری امداد اورفصلوں کے نقصانات کوکم کرنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ غذائی بحران سے بچا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ گزشتہ تین سال کی محنت سے حاصل شدہ معاشی کامیابیاں ابھی بھی نازک ہیں اوران کے تحفظ کے لیے مربوط اورفوری اقدامات ضروری ہیں۔

زر مبادلہ کے ذخائر پر دبا کم کرنے اور موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے برآمدات کواگلے درجے تک لے جانا پاکستان کے لیے ازبس ضروری ہے جس کے لیے شرحِ سود کو 7 فیصد تک کم کرنا اور بجلی کی قیمت 9 سینٹ فی یونٹ تک لانا ناگزیرہے اسی صورت میں امریکہ کے 19 فیصد ٹیرف سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات