
گ*بلوچستان کی قوم پرست سیاسی جماعتوں کی اپیل پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال رہی
پیر 8 ستمبر 2025 20:45
(جاری ہے)
پولیس کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے مرکزی اور صوبائی رہنمائوں سمیت بڑی تعداد میں کارکنوں کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کردیا۔
یہ ہڑتال 2 ستمبر کو کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے باہر خودکش حملے میں 14 سیاسی کارکن اور پولیس اہلکار سمیت 15 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ جلسے میں شریک بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی ، اصغر خان ا چکزئی اور دیگر اہم رہنما حملے سے کچھ دیر پہلے وہاں سے گزرے تھے۔ رہنماؤں نے اس واقعے کو بلوچستان کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کی سازش قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں احتجاج کی کال دی تھی۔ ہڑتال کی کال بی این پی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور مجلس وحدت المسلمین نے دی تھی جبکہ جمعیت علماء اسلام، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی، پشتون تحفظ موومنٹ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ، جمعیت علماء اسلام نظریاتی ، جمعیت اہلحدیث پاکستان اور دیگر جماعتوں نے بھی حمایت کی۔ بلوچستان نسلی اور لسانی بنیادوں اور سیاسی حمایت کی بنیاد پر بہت تقسیم ہے اور زیادہ تر جماعتوں کی ہڑتال صوبے کے ایک مخصوص حصے میں ہی کامیاب ہوتی ہے تاہم پیر کو طویل عرصے بعد صوبے کے طول و ارض میں اتنی موثر ہڑتال دیکھنے میں آئی جس کے دوران معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ کوئٹہ، چمن، پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب، لورالائی، دکی، مستونگ، قلات، سوراب، خضدار، خاران، واشک، چاغی، نوشکی، پنجگور، تربت، گوادر، سبی، نصیرآباد،جعفرآباد، کوہلو اور دیگر اضلاع میں بیشتر کاروباری اور تجارتی مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔ کوئٹہ کے لیاقت بازار، جناح روڈ، قندھاری بازار، زرغون روڈ اور سرکی روڈ سمیت نواحی علاقوں میں بھی دکانیں بند اور ٹریفک معطل رہی۔ شہر کے سرکاری اور نجی سکول بھی بند رہے۔ اس صورت حال نے عوام کو سخت مشکلات میں ڈال دیا خاص طور پر مریضوں اور ہسپتال جانے والے افراد کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی علاقوں میں تندور، ہوٹل اور میڈیکل اسٹور بھی بند رہے۔ ہڑتال سے دو دن قبل محکمہ داخلہ بلوچستان نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کرکے اعلان کیا تھا کہ زبردستی دکانیں اور سڑکیں بند کرانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی جبکہ دس سے زائد افراد کے اجتماع پر بھی پابندی ہوگی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق ایئرپورٹ اور ریلوے اسٹیشن جانے والے راستے، ہسپتال اور تعلیمی اداروں سمیت لازمی سروسز کو متاثر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ حکومت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائیاں کیں اور پولیس اور مظاہرین کے درمیان مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔ ایئر پورٹ روڈ سریاب، روڈ مغربی بائی پاس، جناح روڈ اور دیگر مقامات پر پولیس نے سڑکیں کھلوانے کی کوشش کی تو کارکنوں نے پتھراؤ کیا۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ پولیس کے مطابق مغربی بائی پاس پر جھڑپوں کے دوران ایس ایچ او بروری عبدالقادر قمبرانی ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ پولیس کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔ اس دوران متعدد کارکن بھی زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق ایئر پورٹ روڈ، سریاب روڈ اور سٹی ایریا سمیت کوئٹہ کے مختلف علاقوں سے 30 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا۔ ان کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی صدر قہار خان ودان، بی این پی کے سابق رکن اسمبلی نصیر احمد شاہوانی، اے این پی کے رہنما خان زمان کاکڑ، ثنا ء اللہ کاکڑ، جماعت اسلامی کے جمیل مشوانی کے صاحبزادے جاوید مشوانی ، بی این پی،تحریک انصاف اور نیشنل پارٹی کے نیاز بلوچ، علی احمد لانگو سمیت درجنوں اہم رہنماؤں کو کوئٹہ سے گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کیا گیا۔ اصغر خان اچکزئی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کی موجودگی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے دفتر پر کئی بار شیلنگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صوبے کی تاریخ کی کامیاب ترین ہڑتال تھی جس میں ژوب سے لے کر گوادر تک تمام شہر اور شاہراہیں بند رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب ہڑتال بلوچستان کے عوام کی طرف سے ایک ریفرنڈم تھا جس میں صوبے کی حقیقی سیاسی قوتوں نے فارم 47 کی حکومت اور طاقتور اداروں کے خلاف اپنے موقف کا اظہار کیا ہے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، بلوچستان نیشنل پارٹی، اے این پی ، نیشنل پارٹی ، جماعت اسلامی ، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ، صوبائی اور دیگر رہنمائوں جن میں ظاہر شاہ ، منظور کاکڑ، نقیب افغان، قادر بخش مینگل، ہاشم کاکڑ، لطیف قلندرانی، ظفر مینگل سمیت دیگر کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کردیامزید اہم خبریں
-
اسٹاک مارکیٹ میں 2 دنوں میں سرمایہ کاروں کے 300 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے
-
سینیٹر شیری رحمان کا مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کا خیر مقدم
-
چیف جسٹس پروٹوکول میں سرکاری گاڑیوں کی تعداد 8 سے کم کرکے 2 کر دی ہے، ترجمان سپریم کورٹ
-
گندم کی قیمت پر سٹہ، عوام کی جیبوں سے 40ہزار کروڑ نکال لیے گئے
-
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی اور بربریت قابلِ مذمت ہے، عبدالعلیم خان
-
سیلاب زدہ علاقوں میں 200 کلوگرام وزنی شخص یا سامان کو اٹھانے کیلئے ایئرلفٹ ڈرون آپریشن شروع ہوگیا
-
وزیراعظم شہبازشریف 15 ستمبر کو قطر میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے
-
دوحہ سمٹ: اسرائیل کی مذمت میں قرارداد زیر غور
-
جرمن شہری قرض لینے پر مجبور، تازہ سروے
-
طاہرمحمود اشرفی کی بشپ آزاد مارشل سے ملاقات،انتہا پسندی کے خاتمے و ملکی استحکام کیلئے مشترکہ جدوجہد پراتفاق
-
پنجاب میں ذخیرہ اندوزی کیخلاف کریک ڈاؤن، ایک لاکھ 84 ہزار191 میٹرک ٹن گندم کے ذخائر برآمد
-
صدرمملکت آصف علی زرداری کے اعزاز میں چینگدو میں عشائیہ کا اہتمام
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.