Live Updates

اقوام متحدہ کا سیلاب میں امدادی سرگرمیوں کیلئے 50 لاکھ ڈالرمختص کرنے کا اعلان

پاکستانی حکومت نے لوگوں کو نکالنے اور بے شمار زندگیاں بچانے کے لیے شاندار کام کیا ہے،کو آر ڈینیٹر محمد یحییٰ

منگل 9 ستمبر 2025 20:50

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے اقوام متحدہ کے مرکزی ایمرجنسی ریسپانس فنڈ (سی ای آر ایف ) سے 50 لاکھ ڈالر مختص کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ پاکستان میں حکومت کی قیادت میں جاری سیلابی امدادی کارروائیوں کو سہارا دیا جا سکے۔اقوامِ متحدہ کے انفارمیشن سینٹر کی جانب سے منگل کو جاری پریس ریلیز کے مطابق، ان فنڈز سے اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اور شراکت دار فوری طور پر 40 لاکھ متاثرہ افراد کو زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے کے قابل ہوسکیں گے،40 لاکھ متاثرہ افراد میں 20 لاکھ سے زائد وہ افراد بھی شامل ہیں جو اپنے گھروں سے نکل کر محفوظ مقامات کی تلاش میں بلند مقامات کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

(جاری ہے)

اس امداد میں محفوظ پینے کے پانی، خوراک، پناہ گاہ، حفظانِ صحت کے کٹس، اور مچھر دانیاں فراہم کرنا شامل ہے، ساتھ ہی صحت کی سہولتیں، نفسیاتی معاونت اور ہنگامی نقد امداد بھی دی جائے گی۔پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے انسانی امداد کے کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے لوگوں کو نکالنے اور بے شمار زندگیاں بچانے کے لیے شاندار کام کیا ہے لیکن کمیونٹیز اب بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

یہ فنڈز اقوامِ متحدہ کو حکومت کی کوششوں میں معاونت فراہم کرنے میں مدد کریں گے تاکہ مقامی این جی اوز کے تعاون سے سیلاب زدہ خاندانوں کو اہم ریلیف فراہم کیا جا سکے،یہ 50 لاکھ ڈالر، انسانی امداد کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے ) کی جانب سے فراہم کیے گئے 6 لاکھ ڈالر کے علاوہ ہوں گے جو مقامی این جی اوز کو بنیادی اور زندگی بچانے والی امداد پہنچانے میں مدد فراہم کریں گے۔

آنے والے دنوں میں مزید شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ پانی کی سطح بڑھنے کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر سیلابی خطرات لاحق ہیں، صوبہ سندھ سب سے زیادہ خطرے میں ہے کیونکہ دریائے سندھ کے بہاؤ میں اضافے کے سبب مزید 16 لاکھ افراد کو خطرہ لاحق ہے اور ’ سپر فلڈ’ کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔غیر معمولی مون سون بارشوں اور بادل پھٹنے کے واقعات نے پاکستان بھر میں شدید اور تباہ کن سیلابی صورتحال پیدا کی ہے، جس نے خیبر پختونخوا کے کئی علاقے اجاڑ دیے اور پنجاب کے بڑے حصے کو پانی میں ڈبو دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی علاقوں میں پانی کی گہرائی 10 میٹر تک جا پہنچی ہے جس سے بعض بستیاں ناقابلِ رسائی ہو گئی ہیں۔ بپھرے ہوئے دریا کھیتوں، سڑکوں، گھروں، اسکولوں اور صحت مراکز کو نگل گئے، اور کم از کم 892 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور پانی سے پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔

شدید گرمی کی لہر گلیشیئرز کے تیز پگھلنے اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کا باعث بنتی ہے، جس کے ساتھ غیر متوقع اور شدید مون سون بارشیں مل کر تباہی مچاتی ہیں۔ 2022 میں بھی پاکستان کو ایسے ہی بدترین سیلاب نے گھیر لیا تھا جس سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔سی ای آر ایف اپنی ’ ریپڈ ریسپانس ونڈو’ کے ذریعے دنیا بھر میں انسانی امداد کی کارروائیوں کو فوری اور مربوط انداز میں شروع کرنے کے لیے ایک بنیادی سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ نئے بحران کی صورت میں فوری طور پر ترجیحی بنیادوں پر امداد پہنچائی جا سکے۔سی ای آر ایف کا ’ انڈر فنڈڈ ایمرجنسیز ونڈو طویل المدتی امدادی آپریشنز کو سہارا دیتی ہے تاکہ فنڈنگ نہ ہونے کی صورت میں بھی اہم خلا کو پر کیا جا سکے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات