کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2025ء)کراچی میں وقفے وقفے سے مسلسل بارش نے تباہی مچا دی، ملیر اور لیاری کی ندیاں دریائوں میں تبدیل ہوگئیں، نشیبی علاقے ڈوب گئے، بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی اور ڈیم اوور فلو ہونے سے شہر کے مختلف علاقے زیرِ آب آنے سے پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا،سوسائٹیوں میں مساجد سے اعلانات کیے گئے، صورت حال کے باعث زمینی رابطے منقطع ہوگئے اور تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ،میئر کی درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ نے فوج طب کرلی، شہر کے بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال کے باعث ریسکیو 1122، پاک فوج اور رینجرز کی ٹیموں نے سیکڑوں شہریوں کو ریسکیو کیا،میئر کراچی مرتضی وہاب نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا ،انہوں نے ملیر ندی میں پانی کے بہائو کو خطرناک قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ یہاں اتنا پریشر پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، مسلسل بارش کے باعث کراچی کے ڈیم اوور فلو ہوگئے، جس کے باعث پانی سعدی ٹان سمیت اسکیم 33 کے متعدد رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا۔ملیر، ایم نائن، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، لیاری ندی، ملیر ندی، مچھر کالونی سمیت دیگر علاقے ڈوب گئے، ملیر اور لیاری کی ندی میں پانی کی سطح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، قریبی آبادیوں میں پانی داخل ہونے سے شہری نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
تھڈو ڈیم کی سطح گنجائش سے زیادہ ہونے پر قریبی علاقے ڈوب گئے، پانی کا ریلا ہائی روف، رکشے اور موٹر سائیکل کو بہا لے گیا، تھڈو ڈیم کا پانی موٹروے ایم نائن پر بھی آگیا، جس کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی، جسے بعد ازاں کئی گھنٹے بعد بحال کیا گیا۔ڈیم سے آنے والے منہ زور ریلوں سے ملیر اور لیاری کی ندیوں میں بھی طغیانی کی صورت حال ہے، ملیر ندی میں پانی کی سطح بہت زیادہ بلند ہونے پر کورنگی میں ایک جانب کازوے اور دوسری جانب ڈیفنس سے کراسنگ جانے والا راستہ بند کر دیا گیا۔
گڈاپ میں سپر ہائی وے سے تھڈو ڈیم جانے والی سڑک فقیرہ چوک سے بند کر دی گئی، خمیسو گوٹھ، جوکھیو گوٹھ بھی زیر آب آگئے، بکرا پیڑی سے میمن گوٹھ آنکھوں کے ہسپتال جانے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا۔تھڈو ڈیم کے پانی نے سعدی ٹائون اور اطراف کے علاقوں کو بھی ڈبودیا، سپرہائی وے پر کاٹھور میں مول ڈیم سے پانی کا ریلا متصل آبادیوں میں داخل ہوگیا۔
لیاری ندی میں طغیانی کے باعث مچھر کالونی اور دھوبی گاٹ زیر آب آگئے، نشتر بستی، عیسیٰ نگری اور لاسی پاڑہ میں بھی صورتحال ابتر ہوگئی۔2 روز سے جاری بارشوں سے حب ڈیم بھرنے لگا ہے، حب ڈیم میں پانی کی سطح میں 2 فٹ کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، حب ڈیم میں پانی کی گنجائش 339 فٹ ہے، جب کہ حب ڈیم میں پانی کی سطح 335 فٹ تک پہنچ گیا ہے۔حب ڈیم بھرنے میں 4 فٹ کی گنجائش رہ گئی، حب ڈیم میں سیلابی ریلے داخل ہونے سے پانی سطح مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق سعدی ٹائون اور اطراف کے علاقوں میں پانی جمع ہونے کے باعث لوگوں کے پھنسنے کی اطلاع ملی،ریسکیو ٹیم نے پاک فوج کے ہمراہ مجموعی طور پر 11 افراد کو ریسکیو کیا، جن میں 2 مرد، 3 خواتین اور 6 بچے شامل تھے۔شہریوں کو سعدی ٹائون کے قریب سوسائٹی سے ریسکیو کر کے محفوظ مامات پر پہنچایا گیا۔شہر میں مسلسل بارش کے باعث ملیر، ایم نائن، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، لیاری ندی، ملیر ندی، مچھر کالونی سمیت متاثرہ علاقوں میں پاکستان رینجرز کے اہلکاروں نے بھی ریسکو آپریشن میں حصہ لیا، رینجرز اہلکار ضلعی انتظامیہ اور ریسیکو اداروں کے ساتھ مل کر امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں، رینجرز کے افسران اور اہلکار مکمل الرٹ رہے۔
میئر کراچی مرتضی وہاب نے رات بھر شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بتایا کہ چیف سیکریٹری کے ذریعے پاک فوج سے مدد کی درخواست کی ہے، پاک فوج کے دستے بھی موقع پر پہنچ گئے۔مرتضی وہاب ایم نائن موٹروے پر شہباز گوٹھ بھی گئے، انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے ٹیمیں متحرک ہیں، پانی کا لیول دو گھنٹے قبل خطرناک حد پر پہنچا، مسلسل کاوشوں سے پانی کا لیول اب نمایاں طور پر کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیاری ندی کا دورہ کیا صورتحال وہاں بھی بہتر ہے، حالات بتدریج بہتری کی طرف جا رہے ہیں، مسائل کے حل کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔مرتضی وہاب نے کہا کہ موٹروے بند کرنے کا مقصد شہری جانوں کو نقصان سے بچانا ہے، چند گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید کم ہونے کی امید ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اب تک 200 سے زائد افراد کو ریسکیو کرچکے ہیں، اپنی زندگی میں اتنا پانی لیاری ندی میں نہیں دیکھا۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے تھڈو ڈیم کے پانی کے بہائو پر مسلسل نظر رکھنے اور عوام کو صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھنے کی ہدایت کردی ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر خمیسو جوکیو گوٹھ اور ملیر میں ریسکیو آپریشن کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ تھڈو ڈیم کے اسپل وے سے پانی کے ریلے میں ایک گاڑی بہہ گئی تھی، جس میں سوار 4 افراد کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
کمشنر کراچی نے واقعے کی رپورٹ چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ کو پیش کردی ہے۔وزیراعلی سندھ کو 4 افراد کی کامیاب ریسکیو کی تفصیلات فراہم کردی گئیں، وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تھڈو ڈیم کے پانی کے بہا پر مسلسل نظر رکھی جائے، عوام کو صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھا جائے تاکہ مزید کسی پریشانی یا نقصان سے بچا جاسکے۔وزیراعلی کی ہدایت پر رکن قومی اسمبلی جام کریم، رکن سندھ اسمبلی سلیم بلوچ بھی جائے وقوع پر موجود تھے۔
کراچی میں بارش کے پیش نظر بدھ کواسکولوں میں چھٹی کا اعلان کردیا گیا،اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔قبل ازیں پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کی جانب سے رات گئے بارش کے بعد سیلابی صورتحال کے پیش نظر حکومتی اعلان سے قبل ہی اسکولز بند رکھنے کا اعلان کر دیا گیا تھا، مختلف نجی اسکولز نے والدین کو اسکول بند ہونے کے حوالے سے واٹس ایپ پر اطلاعات فراہم کردی تھیں۔