قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد پاکستان نے ایک مثالی کردار ادا کیا ،سردار مسعود خان

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے دلائل اور جرات کے ساتھ اسرائیلی مؤقف کو رد کر دیا،سابق صدر آزاد کشمیر

اتوار 14 ستمبر 2025 14:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء)آزاد کشمیر کے سابق صدر،سینئر سفارت کار اور اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد پاکستان نے ایک مثالی کردار ادا کیا ہے۔ اس حملے کے فوراً بعد نہ صرف پاکستان نے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا بلکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے پاکستان کے بارے میں نامںاسب ریمارکس کا بھی بروقت اور مؤثر جواب دے کر خطے اور بین الاقوامی برادری میں پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا۔

اسرائیل کے قطر پر حملے اور مشرقِ وسطیٰ میں پیدا ہونے والے بحران کے حوالے سے مختلف ٹیلی ویژن چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے پاکستان کے بارے میں غلط بیانی کر کے قطر پر اپنے حملے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا جواز تراشنے کی ناکام کوشش کی، لیکن اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے دلائل اور جرات کے ساتھ اسرائیلی مؤقف کو رد کر دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف متفقہ مذمتی بیان کو بھی خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس سے پہلے ہمیشہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی بیان یا قرارداد کو امریکہ ویٹو کر دیتا تھا، لیکن اس بار امریکہ کی طرف سے نہ ویٹو کیا گیا اور نہ ہی مخالفت کی گئی۔سردار مسعود خان نے کہا کہ دنیا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اسرائیل اپنے آپ کو بین الاقوامی قانون سے بالاتر سمجھتا ہے اور یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ اسرائیل امریکہ کے سامنے جواب دہ نہیں بلکہ امریکہ اسرائیل کے سامنے جواب دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب اسرائیل کے خلاف خود امریکہ کے سیاسی اور فیصلہ ساز حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ? خلیج کے بعد یہ تاثر قائم ہوا تھا کہ خلیجی ریاستیں ہمیشہ امریکہ کی سرپرستی میں محفوظ رہیں گی، اسی لیے انہوں نے کھربوں ڈالر امریکہ کی طرف بہائے، تحفے دیے اور مزید سرمایہ کاری کے وعدے کیے۔ تاہم قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکہ اور خلیجی ریاستوں کے درمیان اعتماد کو دھچکا پہنچا ہے۔

قطر کے وزیراعظم نے اسرائیلی حملے کو دہشت گردی قرار دیا اور اسرائیل کی بین الاقوامی جواب دہی کا مطالبہ کیا، لیکن امکان یہی ہے کہ قطر اسرائیل کو عسکری جواب نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور پوری عرب دنیا میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ اسرائیل نے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے اور مصر بھی اس کی زد میں آ سکتا ہے، کیونکہ وہ بھی غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششوں میں سہولت کار رہا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اگر اسرائیل پھر کسی خلیجی ریاست پر حملہ کرے تو کیا امریکہ خاموش تماشائی رہے گا، سردار مسعود خان نے کہا کہ اسرائیل ''گریٹر اسرائیل'' کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اور خطے میں اپنی عملداری بڑھانا چاہتا ہے۔ وہ شام کے کچھ علاقوں کو ضم کرنا، غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا اور لبنان پر بھی نظر رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ دو دہائیوں سے زیرِ بحث ہے لیکن ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں امریکہ یا مغربی ممالک اسرائیل پر پابندیاں عائد نہیں کریں گے اور اسے اسلحہ و گولہ بارود فراہم کرتے رہیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اپنی سیاسی بقا کے لیے خطے میں جنگی ماحول قائم رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان پر سنگین مقدمات چل رہے ہیں جن میں انہیں سزا بھی ہو سکتی ہے، اس لیے وہ جنگوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل نے ایک سوچ کو فروغ دیا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی جائز ہے اور بچوں کو مار دینا بھی درست ہے کیونکہ وہ بڑے ہو کر حماس کے سپاہی بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ دعویٰ ناقابلِ یقین لگتا ہے کہ اسے قطر پر اسرائیلی حملے کا علم نہیں تھا۔ اگر یہ درست ہے تو یہ امریکہ کی انٹیلیجنس کی ناکامی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی انٹیلیجنس اتنی مضبوط تھی کہ اسے فلسطینی رہنما خلیل الحیا کے ٹھکانے اور ان کے ہاتھ میں موجود کاغذات تک کی خبر تھی جن میں امریکہ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی تجاویز درج تھیں۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ اس حملے سے ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں امن نہیں چاہتا اور غزہ پر مکمل قبضے تک کسی قسم کی جنگ بندی کے لیے بھی تیار نہیں۔۔