پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ کا بھرپور خیر مقدم

جمعرات 18 ستمبر 2025 19:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہد ہ کو دفاعی، سیاسی اور سفارتی تجزیہ کاروں اور ماہرین نے وسیع پیمانے پر سراہتے ہوئے اسے دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا ہے. تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال اور مشرق وسطیٰ کی ابھرتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں اسلام آباد اور ریاض کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کا ایک اہم قدم ہے.

(جاری ہے)

سعودی عرب میں پاکستان کے سابق سفیر منظور الحق نے جمعرات کو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ، جس پر وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد اور وزیرِاعظم محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں اجتماعی سیکورٹی اور علاقائی امن کےلیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کا مظہر ہے. انہوں نے کہا کہ معاہدے میں یہ شرط شامل ہے کہ ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دوسرے ملک کے خلاف جارحیت سمجھا جائے گا جو کہ اسٹریٹجک سوچ اور دفاعی حکمت عملی میں ایک اہم تبدیلی ہے.

منظور الحق نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب قریبی دوست ہیں اور یہ رشتہ باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور حکومت سعودی عرب کے عوام اور حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات پر فخر محسوس کرتی ہے اور اس اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کو ہر لحاظ سے سراہتی ہے. سابق سفیر منظور الحق نے اس معاہدے کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خاص طور پر اسرائیل کی جانب سے حال ہی میں عرب ممالک، خاص طور پر دوحہ، قطر کے خلاف کی گئی غیر قانونی کارروائیوں کے بعد عرب دنیا میں سیکورٹی کے حوالے سے ایک نئی سوچ کی عکاسی کرتا ہے.

قطر پر اسرائیلی حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی دوحہ ایمرجنسی عرب ممالک سمٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اب تیزی سے اپنی باہمی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر توجہ دے رہے ہیں اور پاکستان کی اہمیت میں اس کی جنگی صلاحیتوں میں برتری کے بعد نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کا مظاہرہ پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) اور ہماری مسلح افواج نے بھارت کے خلاف کیا.

منظور الحق نے کہا کہ اگر قطر کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے تو خطے کے دوسرے ممالک بھی اتنے ہی غیر محفوظ ہیں. اس تناظر میں سعودی عرب نے اپنے سب سے مخلص اور آزمودہ اتحادی پاکستان کی طرف رخ کیا. انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طویل عرصے سے قریبی دوطرفہ تعلقات اور فوجی روابط رہے ہیں لیکن یہ تاریخی معاہدہ ان کے تعلقات کو ایک غیر معمولی سطح پر رسمی شکل دیتا ہے.

انہوں نے کہا یہ خاص طور پر پاکستان کے کامیاب آپریشن ’معرکہ حق‘ کے بعد ایک بڑی پیش رفت ہے جس نے اس کی فوجی طاقت اور زمینی، فضائی اور سمندری جنگی صلاحیتوں کے بارے میں علاقائی تاثرات کو نئے سرے سے تشکیل دیا. پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سابق چیئرمین ڈاکٹر حسین شہید سہروردی نے کہا کہ اس معاہد ہ نے پاکستان اور سعودی تعلقات کو اقتصادی اور ثقافتی تعاون سے ایک اسٹریٹجک دفاعی اتحاد کی سطح تک پہنچا دیا ہے.

انہوں نے کہا کہ یہ تمام مخالفین کو ایک مضبوط پیغام دیتا ہے اور پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی اعتماد اور گہرے دفاعی تعاون کو تقویت دیتا ہے. معاہد ہ کے نکات بہت طاقتور ہیں جو ایک علاقائی کھلاڑی سے پاکستان کے کردار میں اسٹریٹجک طاقت کے طور پر تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے جو مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیائی دونوں شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے.

ڈاکٹر سہروردی نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے مثبت اقتصادی اثرات بھی مرتب کر سکتا ہے جو عالمی سیکیورٹی ڈھانچے میں ایک وسیع تبدیلی کا اشارہ ہے اور دیگر خلیجی اور عرب ریاستوں کو اسرائیل کی غیر قانونی کارروائیوں، خاص طور پر دوحہ پر حملے کے بعد اسی طرح کے اتحاد کی تلاش پر مجبور کرے گا. سینئر دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ، نے اس معاہدے کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے اہم دفاعی معاہدہ قرار دیا.

انہوں نے کہا کہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے دوران بھارتی افواج کے خلاف پاکستانی جنگی صلاحیت کی برتری کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے. یہ معاہدہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی مضبوط دفاعی قیادت کی عالمی سطح پر پہچان کا مظہر ہے.ماہرین نے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ سمٹ میں حال ہی میں پیش کی گئی تجاویز کی بھرپور تائید کی اور کہا کہ ان کے نفاذ سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی بحالی میں ایک اہم موڑ آ سکتا ہے.

ایک مشترکہ عرب ٹاسک فورس اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک متحدہ سفارتی محاذ کی تشکیل کی تجاویز وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دوحہ سمٹ میں پیش کیں. تجزیہ کاروں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا اسٹریٹجک معاہدہ علاقائی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے جو نہ صرف دفاع بلکہ سفارتی اور اقتصادی اتحاد بھی یے جو خاص طور پر مسلم دنیا پر بھی اثر انداز ہو گا.