/بنیان مرصوص آپریشن میں اپنائی گئی کامیاب حکمت عملی کے باعث پاکستان کی شہرت ام مسلمہ میں بلند ہے، مولانا محمد خان شیرانی

اتوار 21 ستمبر 2025 20:00

bکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2025ء)رہبر جمعیت مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ بھارت کے جانب سے آپریشن سندور کے ردعمل میں پاکستان کے جوابی بنیان مرصوص آپریشن میں اپنائی گئی کامیاب حکمت عملی کے باعث اس وقت پاکستان کی شہرت ام مسلمہ میں فوجی حیثیت سے بلند ہے اور سبھی اس کو قابل تعریف سمجھ رہے ہیں جبکہ سعودی عرب کو مذہبی مقتدا کا درجہ حاصل ہے اور اکثر مسلم ممالک میں اسے مقتدا تصور کرتے ہیں لہذا دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے امکانی اثرات وسیع ہوسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علما اسلام بلوچستان کے صوبائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بارے میں سعودی عرب اور پاکستان دونوں مخالفانہ روئے کا اظہار کرتے آئے ہیں لیکن غیر رسمی اور درپردہ ہر ایک اسرائیل کے ساتھ رابطے میں بھی رہتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ معاہدے کے تناظر میں یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ اس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ مخاصمت کا سلسلہ مشترکہ طور پر آگے بڑھانا ہے یا مخالفت کو یکجا طریقے سے بڑھاوا دینا ہے انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے حوالے سے یہ سوال بھی اہمیت کا حامل ہے کہ یمن جوکہ ایران کا اتحادی ہے اور سعودی عرب کے درمیان جاری چپقلش میں اگر مزید اضافہ ہوتا ہے تو اس صورت میں پاکستان کا کردار کیا ہوگا کیا وہ ایران کی ہمسائیگی کی حیثیت کو فوقیت دے گا یا سعودی کو اتحادی کی حیثیت سے اولیت دے گا اور ایسے کسی منظر نامے میں بظاہر سنی شیعہ فرقہ وارانہ مخاصمت میں بھی بدیہی طور پر اضافہ ہوگا اس صورت میں مذہبی طبقے اور علما کرام کو سوچنا ہوگا کہ وہ ڈالر اور ریال کے ریل پیل میں بہہ جائیں گے یا اس کے راستے کا روک بنیں گے انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کے دو موجودہ کردار ایک طرف حماس و حزب اللہ جیسی تنظیمیں اور دوسری طرف اسرائیل کی ریاست ہے سعودی عرب حماس اور حزب اللہ دونوں سے فاصلے پر رہتا ہے اور انہیں ایران کے پراکسی سمجھتا ہے اور مصر حماس کو اخوان المسلمین کا شاخ سمجھ کر انہیں اچھی نظر سے نہیں دیکھتا انہوں نے کہا کہ فلسطین کا تنازعہ بنی اسرائیل اور عربوں کا ارض مقدس پر قومی حاکمیت کا تنازعہ ہے اپنے آغاز میں یہ مسئلہ خالص قومی مسئلے کی حیثیت سے اجاگر ہوا تھا یہاں تک کہ یاسر عرفات اور اس کی تنظیم پی ایل او بھی سیکولر تھی جو اس مسئلے کو انسانی مسئلے کی بنیاد پر آگے بڑھا رہے تھے بعد میں حماس جیسی تنظیموں کو مذہبی بنیادوں پر اٹھایا گیا تاکہ ایک طرف تو پی ایل او کو کمزور کیا جاسکے اور دوسری طرف اس مسئلے کو یہودی بمقابلہ مسلمان مسئلے کا رخ دیا جائے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسیحیوں اور یہودیوں کے درمیان جو اشتراک موجود ہے وہی اشتراک مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان بھی موجود ہے اگر غزہ میں مسلمان شہید ہو رہے ہیں تو مسیحی اور ان کے معابد بھی محفوظ نہیں ہیں لیکن مغربی میڈیا فوکس صرف مسلمانوں پر رکھتا ہے تاکہ ایک طرف مغربی ممالک کے عوام کو بے وقوف رکھا جاسکے اور دوسری طرف مسیحیوں اور یہودیوں کے درمیان موجود تاریخی دشمنی کو مسلمانوں کے گردن میں ڈال دیا جائے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ تو دو ملکوں کے درمیان معاہدہ ہے لیکن آگے خلیجی ممالک بالخصوص اور عرب ممالک بالعموم جب اس معاہدے کا حصہ بنیں گے تو یہ گویا کثیر القطبی دنیا کی تشکیل کا ابتدا ہوگا اور پاکستان و سعودی عرب سمیت اکثر عرب و خلیجی ممالک کو امریکہ اپنا مخالف نہیں سمجھتا تو گویا کثہرالقطبی دنیا کی قیادت بھی چین کے بجائے مغرب کے حامی ممالک کے پاس ہوگی -