چا بہار بندرگاہ کے حوالے سے امریکہ کا فیصلہ بھارت کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے، مسعود خان

اتوار 21 ستمبر 2025 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2025ء) آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اورسینئرسفارت کار سردار مسعود خان نے چا بہار بندرگاہ کے حوالے بھارت کے لئے استثنیٰ واپس لینے کے امریکی فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ بھارت کے لئے ایک اور بڑا دھچکا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سردار مسعود خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت ایک جانب امریکہ کا اسٹرٹیجیک پارٹنر تھا جبکہ دوسری جانب امریکہ مخالف ممالک سے تیل اور اور دیگر اشیاءکی تجارت کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس پابندی سے نہ صرف بھارت کی بھاری سرمایہ کاری ڈوبنے کا امکان ہے بلکہ اس بندرگاہ کے راستے پاکستان کو بائی پاس کرکے افغانستان اور وسط ایشیا تک پہنچنے کا اس کا خواب بھی ادہورا رہ جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے میں واضح لکھا ہے کہ یہ پابندی نہ صرف ایران کی چا بہار بندرگاہ پر ہوگی بلکہ اس بندرگاہ کا انتظام و انصرام سنبھالنے والوں پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔

اس وقت چا بہار بندرگاہ کی آپریشنل ذمہ داریاں انڈیا کی پورٹس گلوبل لمیٹڈ کمپنی ادا کر رہی جو بھارت کی وزارت پورٹس و جہاز رانی کے ماتحت ہے۔ سردار مسعود نے کہا کہ یہ بندرگاہ پہلے دن سے بد نیتی کی بنیاد پر شروع کی گئی تھی۔ بھارت اسکی اس بندرگاہ کی آڑ میں پاکستان کے خلاف جاسوسی اور دھشتگردی کا ایک اڈہ قائم کر رکھا تھا۔ حالیہ اسرائیل ایران جنگ کے دوران اسی جاسوسی کے اڈے کو بھارت نے ایران کے خلاف بھی استعمال کیا اور ایرانی حکومت نے اسی جاسوسی کے نیٹ ورک سے جڑے بھارتی شہریوں کو گرفتار بھی کیا تھا۔

بھارت نے اس بندرگاہ کو دو دھاری تلوار کی طرح ایران اور پاکستان دونوں کے خلاف استعمال کیا۔ بھارت اس دھشتگردی کے اڈے کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے اندر خاص طور پر بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کر رہا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ایچ-ون بی ویزہ کی فیس ایک لاکھ ڈالر تک بڑھانے کے فیصلے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد بھی ہندوستان کو سزا دینا ہے۔ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ آنے کے بعد امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو نکالا گیا تھا جس کی بھارت کو کبھی توقع نہیں تھی۔