شہبازشریف کا ٹرمپ کے غزہ منصوبہ کی تائید کا بیان کسی صورت قبول نہیں

قوم کی مرضی کے بغیر کوئی بھی شخصیت کیسے ڈونلڈ ٹرمپ کو رضا مندی دے سکتی ہے؟ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 30 ستمبر 2025 19:47

شہبازشریف کا ٹرمپ کے غزہ منصوبہ کی تائید کا بیان کسی صورت قبول نہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیس نکاتی منصوبہ پر وزیراعظم شہباز شریف کی تائید کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے مکمل مسترد کردیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر رد عمل دیتے ہوئے امیرجماعت اسلامی نے کہا ہے کہ ہم وزیر اعظم کے بیان کو کسی صورت قبول نہیں کرتے۔

پاکستانی قوم کی مرضی کے بغیر کوئی بھی شخصیت کیسے ڈونلڈ ٹرمپ کو رضا مندی دے سکتی ہے؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کسی بھی قوم کو یہ حق ہے کہ اگر اس کی سرزمین پر قبضہ ہو تو وہ اس کے خلاف مسلح جدوجہد کرسکتی ہے۔ کوئی بھی طاقت زور زبردستی سے ایک قوم کا یہ حق نہیں چھین سکتی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ امن معاہدے کے نام پر ایسی کوئی بھی دستاویز جو 66 ہزار فلسطینیوں کی لاشوں پر دی جارہی ہے اس کی تحسین کرنا ظالموں کے ساتھ کھڑے ہونے کے برابر ہے۔

 
دوسری جانب نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت غزہ میں امن فوج کی حمایت کیلئے اپنے فوجی بھیجنے سے متعلق فیصلہ کرے گی، سیاست کے لیے غزہ معاہدے کی مخالفت کی جا رہی ہے، کیا آپ چاہتے ہیں کہ وہاں معصوم شہریوں کا خون بہتا رہے، خدارا کسی چیز میں تو سیاست کو نہ لائیں، اس معاملے پر بہت زیادہ کام ہوا، بات چیت کے کئی دور ہوئے، گزارش ہے کہ اچھے کام کو متنازع نہ بنائیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت غزہ میں ’امن فوج‘ کی حمایت کے لیے اپنے فوجی بھیجنے سے متعلق فیصلہ کرے گی، فلسطین میں گراؤنڈ پر فلسطینی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی کام کریں گے، انڈونیشیا نے فلسطین میں 20 ہزار ’امن فوج‘ تعینات کرنے کی پیشکش کی ہے، امید ہے پاکستان بھی اس حوالے سے فیصلہ کرے گا۔

وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی ای) کے 80ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مسلم رہنماؤں کی ملاقات کی تفصیلات بھی بتائیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 8 مسلم ممالک کے سربراہان کی ملاقات کا مقصد غزہ میں امن واپس لانا تھا۔ غزہ میں قیام امن کے لیے وزیراعظم شہباز شریف بالکل واضح تھے، ہم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جانے سے قبل ہی غزہ کے مسئلے پر مسلم ممالک سے رابطے شروع کر دیئے تھے، پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک کی کوشش تھی کہ کسی طریقے سے غزہ میں امن بحال کیا جا سکے۔

امریکی صدر سے ملاقات سے قبل 8 ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک میٹنگ شیڈول کی، میٹنگ کے ایجنڈے میں غزہ میں فوری طور پر سیز فائر کی کوشش، معصوموں کا خون بہنے کا سلسلہ روکنا، پٹی میں امداد پہنچانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ غزہ کے شہریوں کی علاقہ بدری کو روکنا، جو شہری پہلے ہی علاقہ چھوڑ چکے ہیں انہیں واپس لانا، تباہ شدہ پٹی کی بحالی کے عمل کو ممکن بنانا اور اسرائیل کے ویسٹ بینک کو ہڑپنے کے پروگرام کا سدباب کرنا تھا۔