پاکستان، چین، روس اور ایران کا افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی پر پھراظہارتشویش

منگل 7 اکتوبر 2025 22:28

اسلام آبا د/ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) پاکستان نے چین، روس اور ایران کے ساتھ مل کر افغانستان میں استحکام اور امن کے عزم کو دہرایا ہے، جب کہ اس نے پڑوسی ملک میں دہشت گردوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔یہ پیش رفت ماسکو میں ہونے والے چہار فریقی اجلاس کے موقع پر سامنے آئی ہے۔روسی وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ یہ پیش رفت ماسکو فارمیٹ کنسلٹیشنز برائے افغانستان کے ساتویں اجلاس کے پس منظر میں ہوئی ہے جس میں بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندے افغانستان سے متعلق امور پر گفتگو کے لیے شریک ہوئے۔

پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی محمد صادق خان اس وقت روس میں موجود ہیں، انہوں نے ایک پوسٹ میں بتایا کہ چہار فریقی اجلاس میں ہونے والی بات چیت کے دوران شرکا نے ایک مستحکم، خودمختار اور پرامن افغانستان کے عزم کا اعادہ کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ایلچی نے کہا کہ شرکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہتر ہم آہنگی اور مشترکہ کارروائی پر اتفاق کیا۔

علاوہ ازیں صادق خان نے اپنے چینی اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی، انسدادِ دہشت گردی کے تعاون اور افغانستان میں انسانی بحران کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ایک بیان میں کہا گیا کہ ایرانی ہم منصب محمد رضا بہرامی کے ساتھ ملاقات میں، صادق خان نے افغانستان میں تازہ ترین صورتحال، بالخصوص دہشت گردی پر تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مسلسل بات چیت اور ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا۔صادق خان کے بیان میں کہا گیا کہ چین کے نمائندے یو شیاویونگ کے ساتھ ملاقات میں، دونوں ممالک نے خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے فروغ کے لیے مربوط حکمتِ عملی پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ملاقات نے پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط شراکت داری کو اجاگر کیا جو مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور علاقائی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہے۔صادق خان نے اپنے روسی ہم منصب ضمیر کابلوف کے ساتھ بھی ملاقات کی، جس میں افغانستان میں علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے اقدامات پر بات ہوئی۔