ملک کے اندر یا باہر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں اب برداشت نہیں ہیں،جو بھی دہشت گردوں کو پناہ دے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی،وزیر دفاع خواجہ محمد آصف

جمعرات 9 اکتوبر 2025 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملک کے اندر یا باہر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں اب برداشت نہیں ہیں،افغانستان جلد ایک وفد بھیجنے کی تجویز ہے جو حکومت سے بات کرے کہ یہ سلسلہ ناقابل برداشت ہوچکا ہے، جو بھی دہشت گردوں کو پناہ دے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی،ہمیں سیاسی اور حکومت سے بالاتر ہوکر اس دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا، اب برداشت کی حد ختم ہوچکی ہے،روزانہ ہمارے آفیسر و جوان شہید ہورہے ہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک مسلح افواج اور عسکری اداروں کے ساتھ یکجہتی کی تحریک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معمول کی کارروائی روک کر معاملہ زیر بحث لانا احسن اقدام ہے کہ پاک فوج اور شہداء کےورثاءسے اظہار یکجہتی اور اس عفریت سے کیسے نمٹیں، سیاست بعد میں ہوتی رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تین سال قبل میں افغانستان گیا،افغان حکام کو بتایا کہ وہاں سے ہمارے دو صوبوں میں دہشت گردی ہورہی ہے، یہاں 6 یا 7 ہزار دہشت گرد بیٹھے ہوئے ہیں اور گزشتہ حکومت نے ان میں سے تین ہزارسے سوات میں لاکر آباد کیے،ہم نے انہیں کہا کہ ان کو کنٹرول کریں، ان کی پناہ گاہیں ختم کریں،ان کی سرپرستی ختم کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 10 ارب روپے دیں ہم انہیں ملک کے مغربی علاقوں میں دوسری جگہ سرحد سے دور آباد کریں گے اور آپ کی سرحد کے نزدیک ان کی پناہ گاہیں ختم ہو جائیں گی، جس پر ہم نے ان سے اس کی گارنٹی مانگی کہ اس کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ دوبارہ ہمارے ملک نہیں آئیں گے تو وہ ضمانت نہیں دے رہے تھے، اس لئے بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس پر بات بار بار ہوتی رہی،چار ملکوں روس،چین،ایران اور پاکستان جو دہشت گردی سے براہ راست متاثر ہیں،ان کے اجلاس بھی ہوتے رہے اور کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دو افسران سمیت 11 شہادتیں ہوئیں آج بھی اسی طرح مزید شہادتیں ہوئی ہیں۔انہوں نے اپنے چھوٹے چھوٹے بچے سوگواران میں چھوڑے ہیں،ان کے لواحقین کے جذبے جوان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف اس طرح کا جذبہ ہو اور دوسری طرف ہم معمول کی زندگی گزار رہے ہوں تو یہ قابل فخر یا کریڈٹ لینے والی کوئی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ تمام وفاقی اور تمام صوبائی حکومتیں اس مسئلہ پر یک زبان ہوکر پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہونا چاہیے۔

یہ ایک مقدس فریضہ ہے جو وہ سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں،دوسرا آپریشن بنیان مرصوص کے بعد اندرون ملک اور بیرون ملک ہماری افواج نے جو اپنا لوہا منوایا ہے وہ ہم پر قرض بنتا ہے۔اس کو ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم سیاسی اختلافات اور تفریق کو ایک طرف رکھ کر اس معاملہ پر ایک ساتھ کھڑے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہندوستاں کو جس طرح شکست دی وہ آج بھی زخم چاٹ رہا ہے۔

یہ کریڈٹ افواج کا ہے جس کی وجہ سے دنیا پاکستان کو سراہتی ہے۔پاکستان کے لئے یہ اعزاز ہے،بیرونی دنیا کے لوگ مبارکباد دیتے ہیں۔امریکہ،اسلامی ممالک سمیت ہر جگہ پاکستان کی عزت و وقار میں اضافہ ہوا ہے اس کی وجہ یہ قربانیاں ہیں اور یہ ایک سرمایہ کاری ہے جو اپنے خون سے فورسز کررہی ہیں۔ان قربانیاں دینے والوں کی قربانیوں کا اعتراف ہونا چاہیے۔

اس ایک نکتہ پر افواج کے ساتھ یکجہتی ہونی چاہیے باقی مسئلے حل ہوتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عزت، وجود، فوج کی عزت ووقار اولین ہے۔انہوں نے کہاکہ کابل ایک وفد بھیجنے کی تجویز ہے جو افغانستان کی حکومت سے بات کرے کہ یہ چیز اب ناقابل برداشت ہوچکی ہے۔افغانستان کے لاکھوں مہاجرین کئی دہائیوں سے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، لوگ یہاں نسل در نسل بیٹھے ہیں،لیکن ان کی پاکستان کے ساتھ کوئی وفاداری نہیں ہے،یہ تین نسلوں سے یہاں ہیں لیکن ان کو کہیں تو یہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگاتے۔

ان میں بہت کم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے افغان مہاجرین سے پیسے ملتے ہیں، باقی یہ یہاں پر کاروبار کرتے ہیں،یہ یہاں پر ارب پتی بن چکے ہیں لیکن جس تھالی میں کھاتے اسی میں چھید کرتے،جس مٹی سے انہیں فائدہ مل رہا ہے، اسی ملک کے ساتھ دشمنی کرتے ہیں،یہ اب ناقابل برداشت ہے۔ہمیں یکسو ہوکر من حیث القوم اس کا جواب دینا پڑے گا جو ہماری یا افغانستان کی سرزمین پر انہیں پناہ دیتے ہیں،اگر کسی پناہ گاہ سے کوئی دس پندرہ دہشت گرد نکل کر فورسز کے قافلے پر حملے آور ہوتے ہیں تو اس کے جواب میں ہوسکتا ہے وہاں کارروائی سے اجتماعی جانی نقصان بھی ہو انہیں اس کو بھگتنا پڑے گا،جہاں پر ان کی پناہ گاہیں ہوں گی ان کو بھی بھگتنا پڑے گا،جو پناہ دیتے ہیں ان کو بھی بھگتنا ہوگا۔

بہت ہوگیا اب ہماری افواج اور حکومت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ان کے مقروض ہیں جو اس ملک کی حفاظت اور عالمی سطح پر ہمارے وقار میں اضافہ کرکے انہوں نے ہم پر احسان کیا ہے،افواج نے ہماری عزت اور وقار میں اضافہ ہے۔یہاں لوگ ان کی مذمت کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ان کے خلاف کھل کر بات نہیں کرتے یہ قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، یا ان کے خلاف یا ان کے ساتھ کھڑے ہوں، کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔دہشت گردوں کے لئے کوئی برداشت نہیں ہے۔یہی پیغام افغانستان کے لئے ہے۔اس پر کسی سیاست کے متحمل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں برسر پیکار ہیں اور ہم یہاں اپنا اقتدار بچانے کے چکر میں ہیں۔ یہ ان قربانیوں اور دنیا میں کئی دہائیوں کے بعد جنگ میں ہماری فورسز کی وجہ سے عزت و آبرو بحال ہوئی ہے،دنیا ہماری افواج کا لوہا مان رہی ہے،ہماری عزت و توقیر کرہی ہے اس کے باوجود اختیارات کے حامل لوگوں کو کھل کر پاکستان،پاکستان کی افواج،شہیدوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے،اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔