ترکی ، کرپشن اسکینڈل سے متعلق ریکارڈنگ جھوٹی ہے،طیب ایردوآن

بدھ 26 فروری 2014 06:56

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26فروری۔2014ء)ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوآن کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر و منگل کی درمیانی شب یو ٹیوب پر جاری کردہ وہ ریکارڈنگز ’جھوٹی‘ اور ’نقلی‘ ہیں، جن میں ممکنہ طور پر اردوآن اپنے بیٹے کو رقم ٹھکانے لگانے سے متعلق ہدایت دے رہے ہیں۔ برطانوی نیوز ایجنسی کی ترک دارالحکومت انقرہ سے موصولہ رپورٹس کے مطابق یہ متنازعہ ریکارڈنگز پیر کی شب یو ٹیوب پر جاری کی گئیں۔

اِس آڈیو ریکارڈنگز میں ممکنہ طور پر اردوآن اپنے صاحب زادے کو ہدایت دے رہے ہیں کہ رقم کو گھر سے کسی دوسرے مقام پر منتقل کر دیا جائے۔ مبینہ ریکارڈنگز کے بارے میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ اردوآن اور اْن کے بیٹے بلال کے درمیان ہونے والی اْس گفتگو کی ہے۔

(جاری ہے)

اس میں وہ یہ بات بھی کر رہے ہیں کہ کس طرح رقوم کو متعدد کاروباری اشخاص میں تقسیم کر کے گھر سے منتقل کر دیا جائے۔

ایک مقام پر مشتبہ طور پر بلال کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ تقریبا تیس ملین یوروز کو ابھی منتقل کیا جانا باقی ہے۔ ایسا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ ریکارڈنگ ممکنہ طور پر اْسی روز کی ہو سکتی ہے جب ترکی میں بدعنوانی سے متعلق اسکینڈل کی خبریں پہلی مرتبہ منظر عام پر آئی تھیں۔ترکی میں اس اسکینڈل کے سبب عوام نے حکومت کے خلاف مظاہرے بھی کیییہ ریکارڈنگز ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں کہ جب ابھی دو ہی روز قبل وزیر اعظم کی جماعت نے مارچ کے اواخر میں ہونے والے لوکل الیکشن کے سلسلے میں اپنی انتخابی مہم کا آغار کیا ہے۔

نیوز ایجنسی کے مطابق تاحال ان ریکارڈنگز کے حقیقی ہونے کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔گزشتہ روز اِس ریکاڈنگ کے منظر عام پر آنے کے بعد ترک وزیر اعظم رجب طیب اردوآن کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ”انٹرنیٹ پر جاری کردہ یہ ریکارڈنگز اور یہ الزام کے ریکارڈنگز میں ایردوآن اور ان کا بیٹا بذریعہ ٹیلی فون بات کر رہے ہیں، مکمل طور پر جھوٹی اور کسی غیر اخلاقی کارروائی کا نتیجہ ہیں۔

“ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو لوگ وزیر اعظم کے خلاف اس ’گندی سازش‘ میں ملوث ہیں، اْنہیں انصاف کے کٹہرے میں لا کر کھڑا کیا جائے گا۔ قبل ازیں ان ریکارڈنگز کے منظر عام پر آنے کے فوری بعد وزیر اعظم اردوآن نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، جس میں نائب وزیر اعظم سمیت وزیر داخلہ اور انٹیلیجنس کے چیف نے شرکت کی تھی۔ دوسری جانب ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کا بھی ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد پارٹی کے ترجمان نے اپنے بیان میں حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

گزشتہ برس سترہ دسمبر کے روز منظر عام پر آنے والے کرپشن اسکینڈل کے سلسلے میں وزیر اعظم ایردوآن کے کئی قریبی کاروباری اشخاص سمیت تین وزراء کے بیٹوں کو زیر حراست لیا جا چکا ہے اور یہ معاملہ ایردوآن کی گیارہ سال سے چلی آ رہی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :