سپریم کورٹ نے اقلیتوں کی عبادت گاہیں حکومت کے کنٹرول میں ہونے سے متعلق درخواست پر سندھ حکومت سے کل جواب طلب کرلیا،عدالت نے سندھ پولیس کی جانب سے مہلت طلب کرنے پر سیشن جج جیکب آباد کے بیٹے کے قتل اور سیشن جج دادو کے بیٹے پر قاتلانہ کی رپورٹ جمع کرانے کے لئے 15دن کا وقت دے دیا ،پولیس اہلکار کے قتل میں سزائے موت پانے والے ملزمان کی اپیل پر پولیس ریکارڈ طلب کر لیا گیا

بدھ 26 فروری 2014 06:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26فروری۔2014ء) سپریم کورٹ نے اقلیتوں کی عبادت گاہیں حکومت کے کنٹرول میں ہونے سے متعلق درخواست پر سندھ حکومت سے کل (جمعرات) کو جواب طلب کرلیا،عدالت نے سندھ پولیس کی جانب سے مہلت طلب کرنے پر سیشن جج جیکب آباد کے بیٹے کے قتل اور سیشن جج دادو کے بیٹے پر قاتلانہ کی رپورٹ جمع کرانے کے لئے 15دن کا وقت دے دیا ،پولیس اہلکار کے قتل میں سزائے موت پانے والے ملزمان کی اپیل پر پولیس ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔

منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس سپریم کورٹ تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور چرچ حملہ کیس ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔بینچ میں جسٹس انور ظہیر جمالی اورجسٹس خلجی عارف حسین بھی شامل ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دوران سماعت اقلیتی برادری کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ وائی ایم سی اے ،ہندو جم خانہ ،رتن تلاو گردوارہ ،کرشنا مندر اور دیگر عبادت گاہیں صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔

(جاری ہے)

وکلاء نے کہا کہ اقلیتی برادری کے لیے مختص فنڈ ان عبادت گاہوں پر استعمال ا نہیں کیا جارہا ہے۔دوران سماعت وکلاء نے استدعا کی کہ اقلیتوں کی عبادت گاہیں ان کے حوالے کی جائیں۔دوران سماعت وکلاء نے موقف اپنایا کہ ہندو جم خانہ1995 سے آثار قدیمہ میں شمار کیا جاتا ہے لیکن ہندو کمیونٹی کی مرضی کے بغیر اسے نیشنل انسٹیوٹ آف پرفومنگ آرٹ( ناپا) کے حوالے کردیا گیا۔

منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم 3رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کے بعد ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو کل (جمعرات) کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے سندھ حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔علاوہ ازیں منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ پولیس نے سیشن جج جیکب آباد کے بیٹے کے قتل اور سیشن جج حیدرآباد کے بیٹے پر ہونے والے حملے کی رپورٹ کے لئے مہلت طلب کر لی۔

سندھ پولیس نے موقف اختیار کیا کہ دونوں واقعات کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس ملزمان کے قریب پہنچ چکی ہے اور امید ہے کہ جلد ملزمان گرفتار بھی کر لئے جائیں ۔جس پر عدالت نے سندھ پولیس کو 15دن کی مہلت دے دی۔واضح رہے کہ پیر کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کے دوران عدالت نے سیشن جج جیکب آباد کے بیٹے کے قتل اور سیشن جج حیدرآباد کے بیٹے پر ہونے والے حملے کی رپورٹ پولیس حکام سے طلب کی تھی اور پولیس نے آج(بدھ) کو دونوں واقعات کی رپورٹ جمع کرانا تھی ۔

جب کہ منگل کو ہی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس کانسٹیبل کے قتل میں سزائے موت پانے والے دو ملزمان کی اپیل پر پولیس سے ریکارڈ طلب کرلیا۔عدالت میں کراچی کی مقامی عدالت سے سزا پانے والے کامران اور فرحان نے درخواست دائر کی تھی کہ29 اپریل 2010 کو پولیس اہلکار اشرف کے قتل میں ان کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ لیکن ا س فیصلے میں قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔سزائے موت پانے والے ملزمان نے اپنے وکیل کے توسط سے عدالت سے استدعا کی کہ سزا کو کالعدم قرار دیا جائے اس درخواست پر عدالت نے متعلقہ تفتیشی افسر کو پولیس ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے ۔