پمز ہسپتال کو زیڈ اے بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے الگ کرنے کا بل اسمبلی میں پیش،پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،ایم کیو ایم اور عوامی مسلم لیگ کی مخالفت، 10یونیورسٹیاں بنا دی جائیں،اعتراض نہیں ہوگا صرف دونوں کی علیحدہ علیحدہ حیثیت برقرار رکھنا چاہتے ہیں،شیخ آفتاب

بدھ 26 فروری 2014 06:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26فروری۔2014ء)قومی اسمبلی میں حکومت نے پمز ہسپتال کو ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے الگ کرنے کیلئے میں مزید ترمیم کا بل پیش کردیا،پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،ایم کیو ایم اور عوامی مسلم لیگ کی مخالفت،حکومت نے کثرت رائے سے تحریک منظور کرلی،شیخ آفتاب نے کہا کہ ہم یونیورسٹی کو ختم نہیں کر رہے ہیں،چاہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو سے 10یونیورسٹیاں بنا دی جائیں،اعتراض نہیں ہوگا صرف دونوں کی علیحدہ علیحدہ حیثیت برقرار رکھنا چاہتے ہیں،پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے کہا کہ اس بل کو لاکر حکومت نے ایوان میں ابہام پیدا کردیا ہے،اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات سمیت دیگر قراردادیں بھی قومی اسمبلی میں پیش۔

(جاری ہے)

منگل کے روز نجی کارروائی کے یوم کے طو ر پر ایوان کی کارروائی چلائی گئی اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں مزید ترمیم کرنے کا بل دستور(ترمیمی) بل 2014ء پیش کردیا،اس موقع پر تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے اعتراض کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے وضاحت کی کہ اس بل کو منظور نہیں کیا جارہا بلکہ اس کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جارہا ہے، بعد ازاں ماروی میمن نے ہی بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے تعزیرات پاکستان 1860ء اور مجموعہ ضابطہ فوجداری1898ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل فوجداری قانون(ترمیمی) بل 2014ء پیش کرنے کی اجازت لی اور فعہ82 میں ترمیم،دفعہ83کو حذف کرنا،نئی دفعات292الف،292ب،292ج، 328الف،369الف، 377الف اور377ب کا اندراج کیا جائے،رکن اسمبلی ثریا اصغر نے انضباط نشہ آور اشیاء ایکٹ1997ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل(انضباط نشہ آور اشیاء(ترمیمی)بل2014ء پیش کردیا،قبل ازیں مسلم لیگ(ن) کے رکن میجر(ر) طاہر اقبال، نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد ایکٹ2013ء میں مزید ترمیم کا بل شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد(ترمیمی)بل2014ء میں ترمیم اور دفعات2,3,12,14,15,16,17,16,21,24,25,26,34,42 میں ترمیم جدول میں ترمیم اور نئی دفعات 11 الف کا اندراج کا بل پیش کیا،اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی میجر(ر) طاہر اقبال نے وضاحت پیش کی کہ ہم ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ختم نہیں کر رہے بلکہ چاہتے ہیں کہ پمز اور یونیورسٹی کی علیحدہ علیحدہ حیثیت برقرار رہے اور یونیورسٹی کو چک شہزاد میں بنایا جائے،جس پر پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،ایم کیو ایم اور آزاد اراکین قومی اسمبلی جمشید دستی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے مخالفت کی جس کے بعد سپیکر نے اس معاملے پر گنتی کرائی تو بل کے حق میں حکومت نے90اور اپوزیشن کے66ووٹ تھے جس کے بعد کثرت رائے سے اس بل کو پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی،بعد ازاں حکومت کی جانب سے وضاحت پیش کرتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ اس یونیورسٹی کا نام تبدیل نہیں کر رہے ہیں،چاہتے ہیں کہ پمز کی حیثیت برقرار رہے اور یہ یونیورسٹی کو ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے ہی ہوگی،اگر خدشہ ہے اپوزیشن کو کہ اس یونیورسٹی کا نام تبدیل کردیا جائے گا تو ایسا بالکل نہیں ہے،اس موقع پر پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے اعتراض کیا کہ اس معاملے پر ہمیں وضاحت ملنی چاہئے تھی کہ اس کے اغراض ومقاصد کیا ہیں،عذرا افضل پیچوہو نے اعتراض کیا کہ اگر ایک ہسپتال کو ایک یونیورسٹی کے ساتھ ملحق کرایا جائے تو اس کی کارکردگی مزید بہتر ہوسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ ابہام پیدا ہو رہا ہے کہ اس کو بھی واضح کیا جائے،بعد ازاں جمعیت علماء اسلام(ف) کی نعیمہ کشور نے اسلامی نظریاتی کونسل کی زیر التواء سفارشات کے مطابق قانون سازی کرنے کے فوری اقدامات،رکن قومی اسمبلی نگہت پروین میر نے ملک میں تیل وگیس کے ذخائر تلاش کرنے کے اقدامات اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عارف علوی نے ہر سال20مارچ کو ورلڈ اورل ہیلتھ ڈے منانے کی قراردادیں پیش کیں۔