قومی نکاسی آب منصوبہ کیلئے 26کروڑ 10لاکھ ڈالر کا قرضہ صحیح استعمال نہ کرنے پرپاکستان کو 22 کروڑ روپے جرمانہ،پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف، رینی کینال منصوبہ کیلئے 5گاڑیاں مارکیٹ قیمت سے 1کروڑ 15لاکھ مہنگی خریدی گئیں، کمیٹی کی دونوں بے قاعدگیوں کے ذمہ داروں کا تعین اور15روز میں رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت

بدھ 26 فروری 2014 06:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26فروری۔2014ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت پانی و بجلی کی عالمی ترقیاتی ایسوسی ایشن کی جانب سے قومی نکاسی آب منصوبہ کیلئے 26کروڑ 10لاکھ ڈالر کا قرضہ صحیح استعمال نہ کرنے پر 22 کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کرنا پڑا جبکہ جبکہ رینی کینال منصوبے کے لیے 5گاڑیاں مارکیٹ کی قیمت میں 1کروڑ 15لاکھ روپے مہنگی خریدی گئیں ۔

کمیٹی نے دونوں بے قاعدگیوں کے ذمہ داروں کا تعین کرکے پندرہ روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس منگل کو کنوینر عاشق حسین گوپانگ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ عالمی ترقیاتی ایسوسی ایشن ( آئی ڈی اے ) نے 26کروڑ 10لاکھ ڈالر قرضہ صوبوں میں قومی نکاسی آب پروگرام کے لیے دیا، معاہدے کے مطابق پروگرام وقت پر شروع نہیں ہوسکا جس پر پاکستانی حکومت کو عالمی ادارے کی طرف سے 22کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

واپڈا حکام نے کہا کہ منصوبے کی رقم عالمی ادارے سے براہ راست صوبوں کو دی گئی یہ پروگرام نامکمل ہی رہا ۔ پنجاب ایریگیشن حکام نے کہا کہ صوبوں کے پاس پیسہ نہیں آیا، کمیٹی نے کہا کہ تحقیقات کی جائے کہ جرمانہ کس نے ادا کیا حکومت نے یا صوبوں نے ، کتنی رقم استعمال نہیں ہوئی ایسا معاہدہ کیوں کیا گیا جس میں پیسے کا استعمال نہ ہونے پر جرمانہ بھرنا پڑا ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ رینی کینال منصوبے کے لیے خلاف ضابطہ3کروڑ 35لاکھ روپے کی گیارہ گاڑیاں خریدی گئیں، 5دروازے والی پیجارو اور ڈبل کیبن گاڑیاں مارکیٹ کی قیمت سے ایک کروڑ پندرہ لاکھ روپے مہنگی خریدی گئیں ۔ کمیٹی نے ذمہ داروں کا تعین کرکے پی اے سی کو پندرہ روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔

متعلقہ عنوان :