سعودی عرب ،مرس وائرس کے پھیلاوٴ کے خلاف اونٹوں کے قریب رہنے والے افراد کو ماسک اور دستانوں کا استعمال کرنے کی ہدایت

منگل 13 مئی 2014 06:41

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مئی۔2014ء)سعودی حکام نے اونٹوں کے قریب رہنے والے افراد پر زور دیا ہے کہ وہ ’ مڈل ایسٹ رسپریٹری سنڈروم‘ مرس کے پھیلاوٴ سے بچاوٴ کے لیے دستانوں اور ماسک کا استعمال کریں۔ سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت زراعت کی طرف سے گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں شہریوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اونٹوں کے ساتھ غیر ضروری رابطے سے پرہیز کریں اور اونٹوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھوئیں نیز ایسا کرتے وقت ماسک اور دستانے پہنیں۔

بیان میں خاص طور سے اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ اونٹ کی پیدائش، اْس کے بیمار ہونے یا اْس کے ہلاک ہونے کے وقت اونٹ کو ہاتھ لگانے کی صورت میں دستانوں کا استعمال ناگزیر تصور کیا جانا جاہیے۔

(جاری ہے)

وزرات نے اونٹ کے گوشت کو پکار کر استعمال کرنے اور اْس کے دودھ کو اْبال کر پینے پر غیر معمولی زور دیا ہے۔ ساتھ ہی شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مڈل ایسٹ رسپریٹری سنڈروم‘ مرس کی علامات ظاہر ہوتے ہی رپورٹ درج کرائیں۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ریاض کے اونٹوں کے مارکیٹ کے نزدیک اس جانور کے نیلام کی ایک جگہ پر کام کرنے والے درجنوں افراد میں سے محض ایک شخص نے ماسک پہن رکھا تھا۔ دریں اثناء سعودی عرب میں سرکاری سطح پر اس اہم موضوع پر گہری خاموشی سوشل میڈیا کی غیر معمولی دلچسپی کا سبب بنی ہے۔ سوشل میڈیا سائٹس پر اس موذی وائرس کے بارے میں سرکاری سطح پر پائے جانے والے شفافیت کے فقدان کے بارے میں افواہیں گردش کر رہی ہیں اور یہ امر عوام میں تشویش کا سبب بن رہا ہے۔

سعودی عرب میں اس موذی وائرس کے شکار ہونے والے افراد کی تعداد 500 ہو چْکی ہے تاہم جب سے یہ بیماری اس عرب ریاست میں پھیلی ہے تب سے اب تک پہلی بار ریاض حکام نے اس قسم کے احکامات جاری کیے ہیں۔ماہرین صحت کے مطابق تمام جانوروں میں اونٹ مرس کے پھیلاوٴ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ سعودی وزارت صحت نے گزشتہ روز یعنی اتوار کو کہا کہ اس بیماری نے مزید تین افراد پر حملہ کیا ہے جبکہ حالیہ دنوں میں مزید چار متاثرین اس کا شکار ہوکر ہلاک ہو چْکے ہیں۔

سعودی عرب میں مڈل ایسٹ رسپریٹری سنڈروم‘ مرس کا پہلا کیس دو سال قبل سامنے آیا تھا۔ یہ نزلہ زکام پیدا کرنے والے وائرس سارس سے ملتا جلتا وائرس ہے جو جانوروں ہی سے پیدا ہوتا ہے اور جو سب سے پہلے 2002 ء میں چین میں دریافت ہوا تھا اور دنیا بھر میں 800 انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا تھا۔ اس کے خلاف کوئی ٹیکا یا اینٹی وائرل ٹریٹمنٹ موجود نہیں ہے۔

دریں اثناء سعودی عرب میں ریکارڈ کیے جانے والے مڈل ایسٹ رسپریٹری سنڈروم‘ مرس کے 483 کیسز کی تشخیص میں سے ایک تہائی مریض موت کے مْنہ میں جا چْکے ہیں۔ اب بھی اس وائرس کے حملوں اور پھیلاوٴ کا مرکز سعودی عرب ہی ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں اور مہینوں کے دوران مشرق وسطیٰ کے چند دیگر ممالک سمیت امریکا اور یورپ میں مرس کے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ ان مغربی ممالک میں اس وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق گزشتہ ماہ ہوئی تھا۔

متعلقہ عنوان :