بھارت،انتخابات کا آخری مرحلہ بھی مکمل، ریکارڈ ووٹنگ ،ان انتخابات میں ووٹ کے حتمی اعداد و شمار آج جاری کیے جائیں گے،الیکشن کمیشن،میڈیا نے بھارتیا جنتا پارٹی کو واضح اکثریت ملنے کا اعلان کردیا ، انتخابات کے سرکاری نتائج 16 مئی کو جاری کیے جائیں گے

منگل 13 مئی 2014 06:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مئی۔2014ء)بھارت میں تقریباً چھ ہفتوں سے جاری پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ ان انتخابات کے دوران نو مرحلوں میں کل 543 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق ان انتخابات میں 66 فیصد ووٹروں نے حقِ رائے دہی استعمال کیا جو بھارتی انتخابات کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں ووٹ کے حتمی اعداد و شمار منگل کو جاری کیے جائیں گے۔پیر کو نویں اور آخری مرحلے میں تین ریاستوں کی 41 نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی جن میں اتر پردیش کی 18، مغربی بنگال کی 17 اور بہار کی چھ نشستیں شامل تھیں۔ بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مغربی بنگال میں پولنگ کی شرح اناسی اعشاریہ تین فیصد پولنگ ہوئی وہیں بہار میں 58 اور اترپردیش میں 55 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے۔

(جاری ہے)

نویں مرحلے میں سب نظریں اترپردیش میں وارانسی یعنی بنارس کی اہم نشست پر مرکوز رہیں، جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیرِاعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی کا مقابلہ کانگریس کے امیدوار اجے رائے اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال سے تھا۔وارانسی کی اہم نشست پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیرِاعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال مد مقابل ہیں۔

واضح رہے کہ کیجریوال نے گذشتہ سال دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اس وقت کی وزیراعلیٰ شیلا دیکشت کے خلاف انتخابات لڑتے ہوئے انھیں واضح فرق سے شکست دی تھی۔جب پارلیمانی انتخابات کا اعلان ہوا تو انھوں نے کہا تھا کہ وہ نریندر مودی کے خلاف انتخابی میدان میں اتریں گے خواہ وہ کہیں سے امیدوار ہوں۔ بی بی سی کے مطابق بہت سے لوگ ایسے نظر آئے جن کے پاس الیکشن کارڈ تو ہے لیکن فہرست میں ان کا نام درج نہیں ہے۔

بنارس میں کئی دہائیوں میں پہلی مرتبہ اس قدر سیاسی گہماگہمی دیکھی گئی اور نریندر مودی کو چیلنج کرنے والے اروند کیجریوال کے سینکڑوں رضاکار گھر گھر جا کر مہم چلاتے رہے۔نامہ نگاروں کے مطابق اس نشست کا نتیجہ ملک کا سیاسی مستقبل بدل سکتا ہے۔ اگر بی جے پی پارلیمان میں اکثریت حاصل کر بھی لے لیکن مودی بنارس سے ہار جائیں تو ان کے لیے وزیراعظم بننا تقریباً ناممکن ہوجائے گا، حالانکہ وہ گجرات میں وڈودرا سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔

نامہ نگاروں کے مطابق تینوں جماعتوں بی جے پی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی، کی اعلیٰ قیادت نے اس حلقے میں جلسے کیے ہیں۔ اس سیٹ پر 41 مزید امیدوار بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔اس کے علاوہ اترپردیش میں برسراقتدار جماعت سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اعظم گڑھ کی نشست سے قسمت آزمائی کی۔نو مرحلوں پر محیط بھارتی انتخابات کا عمل سات اپریل کو شروع ہوا تھا جبکہ ووٹوں کی گنتی 16 مئی کو ہوگی۔

تقریباً 81 کروڑ 40 لاکھ ووٹروں کے ساتھ بھارتی الیکشن دنیا کا سب سے بڑا انتخابی عمل ہے۔ اس مرتبہ اصل مقابلہ برسرِاقتدار جماعت کانگریس اور حزبِ اختلاف کی جماعت بی جے پی کے درمیان ہے اور رائے عامہ کے تمام جائزوں کے مطابق نریندر مودی کو برتری حاصل ہے۔بھارت میں عام انتخابات کا نواں اور آخری مرحلہ اختتام پذیرزہوگیا ہے ، نویں مرحلے میں 3 ریاستوں میں ووٹنگ ہوئی جس کے آدھے گھنٹے بعد بھارتی میڈیا نے بھارتیا جنتا پارٹی کو واضح اکثریت ملنے کا اعلان کردیا۔

بھارت میں لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے 9 مراحل میں ووٹ ڈالے گئے۔ نویں مرحلے میں بھارت کی 3 ریاستوں میں پولنگ ہوئی۔ نویں مرحلے کی پولنگ ختم ہونے کے آدھے گھنٹے بعد بھارتی میڈیا نے ایگزٹ پول کے نتائج کا اعلان کردیا اور بی جے پی کی الائنس این ڈی اے کو 272 سے زائد نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کیا۔ بھارتی میڈیا کے جاری کردی ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی سربراہی میں قائم نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے بھارت بھر سے 272 سے زائد نشستیں جیتی ہیں جبکہ کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے 543 کے ایوان میں 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

بھارت پر 10 سال سے حکمرانی کرنے والی کانگریس 543 کے ایوان میں سے 111 سے 115 نشستیں حاصل کرسکتی ہے اور اب اپوزیشن کی مضبوط امیدوار ہے۔ ایگزٹ پول کے مطابق بھارت کی نئی سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی صرف 5 نشستیں حاصل کرسکے گی۔ بھارتی انتخابات کے نویں مرحلے کے اختتام پر بھارتی الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ لوک سبھا کے انتخابات میں مجموعی طورپر ووٹنگ ٹرن آ ؤ ٹ 66.38 فی صد رہا جو بھارت کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ بھارت میں ہونے والے انتخابات کے سرکاری نتائج 16 مئی کو جاری کیے جائیں گے۔