قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے ہیلتھ ریگولیشن سروسز کا جعلی ادویات اور ادویات رجسٹریشن زیرالتوا ہونے پرشدید تشویش کا اظہار، رجسٹریشن کے عمل میں تیزی لانے کی ہدایت، 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں میں منتقل ہوچکا ہے جعلی ادویات کی روک تھام اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کیلئے مشکلات حائل ہیں ، حکومت جعلی ادویات کے خلاف سخت قانون سازی عمل میں لارہی ہے ، سائرہ افضل تارڑ

ہفتہ 31 مئی 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31مئی۔ 2014ء) قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے ہیلتھ ریگولیشن سروسز نے ادویات کی رجسٹریشن زیرالتوا ہونے پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ادویات کی رجسٹریشن کے عمل میں تیزی لاجائے کمیٹی نے ملک بھر میں جعلی ادویات کی موجودگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ادویات کی تیاری اور اسکی فروخت قومی المیہ ہے صحت ، خوراک ، روزگار کی فراہمی حکومتوں کی ذمہ دار ی ہے ڈریپ اور وزارت جعلی ادویات ملوث افراد کے خلاف کارروائی کیلئے متعلق حکام کو خصوصی اختیارات دیں اور اس حوالے سے قانون سازی کی جائے جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں میں منتقل ہوچکا ہے جعلی ادویات کی روک تھام اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کیلئے مشکلات حائل ہیں جن میں کمزور قانون بھی شامل ہے انہوں نے کہاکہ حکومت جعلی ادویات کے خلاف سخت قانون سازی عمل میں لارہی ہے تاکہ اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنایا جاسکے، کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاوس میں چئیر مین خالد حسین مگسی کی سر براہی میں منعقد ھوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاو ہ وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن سائرہ افضل تارڑ سمیت وزرات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی کارکردگی اور امور کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری حکام نے بتایا کہ ڈریب کا پالیسی بورڈ 15ارکان پر مشتمل ہے جس میں چاروں صوبوں کے ہیلتھ سیکرٹریز شامل ہیں حکام نے بتایا کہ ڈریپ ملک بھر میں ادویات کی رجسٹریشن، جعلی ادویات کی روک تھام ، پرائسنگ فارمولا اور ادویات کے معیار کا جائزہ لیتی ہے اس وقت ڈریپ میں افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے چار ہزار سے زائد ادویات کی رجسٹریشن زیرالتوا ہے ، کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار ڈاکٹر امجد کی تاحال موجودگی پر شدید برہمی کا اظہارر کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار کی موجودگی کمیٹی اراکین کے منہ پر طمانچہ کے مترادف ہے کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے سے اراکین دلبرداشتہ ہیں اگر یہی سلسلہ برقرار رہا تو کوئی اسمبلی رکن اجلاس میں شریک نہیں ہوگا کمیٹی نے ادویات کی کوالٹی اور پرائسنگ فارمولا کی جلدتیاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ادویات میں چار فیصد تک اضافہ ہوگیا لیکن کوئی پوچھنے نہیں ہے جس پر سیکرٹری وزارت راشدہ ملک نے کہا کہ وزیراعظم نے خصوصی ہدایت کی ہے کہ جلد از جلد ادویات کی قیمتوں کیپالیسی مرتب کی جائے جو ابھی مراحل میں ہے جلد اسے جاری کردیا جائے گا ۔

وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں ماضی کی حکومتیں کی وجہ سے لگی ہیں رواں ماہ جنیوا میں انٹرنیشنل نیشنل کے اجلاس میں عالمی برادری اور عالمی ادارہ صحت نے پاکستانی موقف کو تسلیم کیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی وہ کراچی سمیت ملک بھر میں پولیو سرٹیفکیٹ کی500 میں فروخت کے سلسلہ کو روکنے کیلئے اقدامات کریں۔

متعلقہ عنوان :