مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا ایک سال مکمل: ایک بھی قانون منظور نہیں ہوا

ہفتہ 31 مئی 2014 07:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31مئی۔ 2014ء ) مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بغیر کوئی قانون منظور کرائے پہلا پارلیمانی سال مکمل کر لیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کے مطابق موجودہ پارلیمانی سال 31 مئی کو مکمل ہو رہا ہے جبکہ آئندہ پارلیمانی سال کا آغاز 2 جون سے ہوگا جس کیلئے صدر نیپارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی سینٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس طلب کر رکھا ہے۔

پہلے پارلیمانی سال کے دوران حکومت نے قومی اسمبلی سے گیارہ بل تو منظور کرا لیے لیکن ایوان بالا(سینٹ) میں عددی برتری نہ ہونے کی وجہ سے وہاں سے ایک بھی بل منظور ہونے کے بعد صدر کے دستخطوں سے قانون کی شکل اختیار نہ کر سکا۔

اس عرصے کے دوران حکومت نے قومی اسمبلی میں بارہ آرڈیننس پیش کیے جن میں دہشتگردی سے متعلق چار متنازعہ قوانین بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں پارلیمانی اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کیلئے کام کرنیوالی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ پہلے پارلیمانی سال میں قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی کارکردگی مایوس کن رہی، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے قیام میں انتہائی تاخیر کی گئی جس کی وجہ سے پارلیمانی کام متاثر ہوا۔

احمد بلال کے مطابق،" جو پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہ ہیں وہ بھی قومی اسمبلی کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے، موجودہ وزیراعظم کی تو ایوان میں آمد بہت کم ہوتی ہے، اسمبلی کے اندر آتے بھی ہیں تو قیام بڑا مختصر ہوتا ہے، سینٹ میں وہ آج تک گئے ہی نہیں تو جب لیڈر ہی ایسا کریں گے تو باقی وزراء بھی ان کی دیکھا دیکھی سمجھیں گے کہ یہ فضول چیز ہے۔

احمد بلال کے مطابق بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں یہ چھٹا مسلسل سال ہے کہ ابھی تک ایک بھی کمیٹی قائم نہیں کی گئی۔دوسری جانب وفاقی حکومت کی مجموعی کارکردگی کے حوالے سے بھی ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے توانائی، خصوصاً بجلی کے بحران پر قابو پانے کے منصوبوں پر اپنی توجہ مرتکز رکھی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اقتصادی بحالی کے منصوبوں کو بھی درست سمت میں رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم حکومت دہشتگردی کے مسئلے پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :