مرتد سوڈانی خاتون، بھائی نے پھانسی کی حمایت کردی،خود اپنی مرتد بہن کو حکام کے حوالے کیا‘ السمانی الہادی

ہفتہ 7 جون 2014 05:04

خرطوم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء)سوڈان میں ارتداد کے باعث سزائے موت کی مستحق قرار پانے والی خاتون مریم ابراہیم کے بھائی السمانی الہادی نے کہا ہے کہ اس کی ہمشیرہ کو پھانسی کی سزا ملنی چاہیے کہ وہ عیسائیت اختیار کر کے مرتد ہو گئی ہے۔امریکی ٹی وی سی این این سے ایک انٹرویو میں الہادی نے کہا ''ہمارا پورا خاندان مسلمان ہے اس لیے مریم ابراہیم کو توبہ کرنی چاہیے۔

اگر وہ توبہ کر کے واپس اسلام اور خاندان کی طرف پلٹ آتی ہے تو وہ ہماری اور پورا اہل کنبہ اس کا ہے، لیکن ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسے پھانسی ملنی چاہیے۔الہادی نے بتایا کہ میں نے خود اپنی بہن کو مرتد ہونے کے باعث سوڈانی حکام کے حوالے کیا تھا۔مریم نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ جب وہ چھوٹی تھی تو اس کے والد نے انہیں چھوڑ دیا تھا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں والدہ جو ایک ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والی عیسائی خاتون ہے نے اس کی پرورش کی ہے۔ واضح رہے 27 سالہ مریم ابراہیم کو سوڈانی عدالت نے اسلام سے برگشتہ ہونے کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی۔سوڈان میں مسلمان خواتین کی غیر مسلم مردوں سے شادی جائز نہیں ہے۔ البتہ مسلمان مردوں کو غیر مسلم خواتین سے شادی کی اجازت ہے۔ تاہم مریم ابراہیم نے 2011 میں جنوبی سوڈان کے ایک گرجا گھر میں ایک عیسائی سے شادی کی تھی۔

مریم ابراہیم کا 18 ماہ کا مارٹن نامی بچہ ہے جبکہ ایک بچی کو اس نے سزائے موت ملنے کے بعد پچھلے ہفتے جیل میں جنم دیا ہے۔ سوڈانی مذہب کے مطابق بچوں کو اپنے والد کا مذہب اختیار کرنا ہوتا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مریم ابراہیم کو سزائے موت سنائے جانے کی مذمت کی ہے، امریکا نے بھی اس سزا پر سخت پریشانی کا اظہار کیا ہے۔