روس فرانس اسلحہ ڈیل پر اوباما کو تشویش،ماسکو پڑوسی ملکوں میں مداخلت بند کر دے،امریکی صدر

ہفتہ 7 جون 2014 04:55

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء)امریکی صدر باراک اوباما نے روس اور فرانس کے درمیان اسلحہ کی ڈیل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ وہ فرانس کی جانب سے روس کو "میسٹرال" بحری جنگی جہازوں کی فروخت کے اس لیے مخالف ہیں کیونکہ اس معاہدے پر ایک ایسے وقت میں عمل درآمد ہو رہا ہے جب یورپ اور روس کے درمیان یوکرین کا تنازعہ ابھی تک حل طلب ہے۔

امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار برسلز میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمروں کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم مانتے ہیں کہ روس کے یوکرین سے مفادات وابستہ ہیں لیکن ہم ماسکو کو مفادات کی آڑ میں غیرقانونی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔خیال رہے کہ روس اور فرانس کے درمیان "میسٹرال" بحری جنگی جہازوں کا معاہدہ سنہ 2011ء میں طے پایا تھا۔

(جاری ہے)

معاہدے کے تحت فرانس دو بحری جہاز بالترتیب 2014 اور 2015ء میں فروخت کرے گا۔ امریکا کی جانب سے ماضی میں بھی اس ڈیل پر سخت الفاظ میں دونوں ملکوں کو انتباہ کیا جا چکا ہے۔دوسری جانب فرانس کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے روس کو بحری جہازوں کی فروخت کے معاہدے پر نظرثانی کا باب بند نہیں کیا گیا بلکہ پیرس ایک ارب 20 کروڑ یورو کی لاگت کے معاہدے پر رواں سال اکتوبر تک نظرثانی کرسکتا ہے۔

خیال رہے کہ اکتوبر ہی میں فرانس کا پہلا جنگی بحری جہاز روسی جنگی بیڑے کا حصہ بنایا جائے گا۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ "واشنگٹن کو فرانس اور روس کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون پر اس لیے تشویش ہے کیونکہ ماسکو اپنے پڑوسی ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مرتکب ہوکر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ خاص طور پر یوکرین کا ایشو سامنے آنے کے بعد فرانس کا روس کے ساتھ کسی بڑی دفاعی ٹیل کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے۔

نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین میں گڑ بڑ پھیلانے کی سازشوں سے باز رہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر یوکرین کے نئے صدر اور حکومت کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ یوکرین کے بحران کے حل کا سفارتی باب بند نہیں ہوا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ روس پر عالمی پابندیوں کے نفاذ کے بعد صدر ولادی میر پوتین یوکرین کے بارے میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :