برمنگھم‘طلبہ شدت پسندانہ خیالات سے محفوظ نہیں،رپورٹس میں انکشاف،برمنگھم کے ایک سکول میں بچوں کو شدت پسند خیالات سے بچانے کی کوشش نہیں کی جارہی ،تنظیم آفسٹیڈ،سکول نے رپورٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے چیلنج کردیا

ہفتہ 7 جون 2014 05:03

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء)برطانیہ میں سکولوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی تنظیم آفسٹیڈ کی افشا ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ برمنگھم کے ایک سکول میں بچوں کو شدت پسند خیالات سے بچانے کی کوشش نہیں کی جا رہی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سپارک ہل میں واقع گولڈن ہلوک نامی اس سکول کا نام ’ٹروجن ہارس‘ انکوائری میں بھی آیا ہے اور معائنہ کاروں نے وہاں کی صورتحال کو ناکافی قرار دیا ہے۔

برطانوی محکمہ تعلیم نے ’ٹروجن ہارس‘ انکوائری کے تحت برمنگھم کے 21 سکولوں کے معائنے ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد شروع کیے تھے کہ سخت گیر خیالات کے حامی مسلمان شہر کے سکولوں پر غلبہ پا رہے ہیں۔

گولڈن ہلوک سکول کی جانب سے اس معائنہ رپورٹ کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سکول کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آفسٹیڈ کی رپورٹ کہیں بھی یہ نہیں کہہ رہی اور نہ ہی انھیں ایسا کوئی ثبوت ملا ہے کہ گولڈن ہلوک شدت پسندی کی ترویج یا پھر اسے برداشت کرتا ہے۔

سکول چلانے والے ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ سکول انتظامیہ نے سالہاسال سکول کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بہت محنت کی ہے اور ایسے میں اس رپورٹ کا آنا سکول کی ساکھ کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔آفسٹیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی سکولوں میں شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے ہونے والے اقدامات ناکافی ہیں اور انتظامیہ کو اس سلسلے میں ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ان معائنوں کے نتیجے میں امید کی جا رہی ہے کہ برمنگھم کے چھ سکولوں میں خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ان تحقیقات نے برطانوی کابینہ کے وزرا میں سکولوں میں شدت پسندی سے نمٹنے کے موضوع پر ایک نئی بحث بھی چھیڑ دی ہے۔

متعلقہ عنوان :