نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران ڈرون حملے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،پہلے عارضی بعد میں مستقل فیصلہ کے تحت روک دیئے گئے، راجہ ظفر الحق،آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر یہ فیصلہ کیا تھا کہ جو لوگ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان سے بات چیت کی جائے گی تاہم شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جا ئے گی،سینٹ میں نکتہ اعتراض کا جواب

ہفتہ 7 جون 2014 05:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء)سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر یہ فیصلہ کیا تھا کہ جو لوگ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان سے بات چیت کی جائے گی تاہم شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جا ئے گی۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں جمعہ کے روز پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر رضا ربانی کے ایک نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کیا ۔

راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے ملکر یہ فیصلہ کیا تھا کہ جو لوگ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان سے بات چیت کی جائے گی تاہم دوسری جانب وہ لوگ جو کہ غیر قانونی طاقتوں سے فنڈز لیکر اپنے کسی نظریہ کی وجہ سے تشدد کریں گے تو ان کے خلاف طاقت کا استعمال کر کے کارروائی کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران ڈرون حملے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔پہلے یہ عارضی طور پر جبکہ بعد ازاں مستقل فیصلہ کے تحت روک دیئے گئے۔ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر رہنما نے کہا کہ پہلے یہ دلیلیں پیش کی جاتی تھیں کہ حملے ایک رد عمل کے طور پر کئے جاتے ہیں جو کہ ڈرون حملوں کا رد عمل ہے تاہم اب جبکہ ڈرون حملے رک چکے ہیں تو اصولاً دہشت گرد حملے بھی رک جانا چاہیے تھے جو کہ ابھی تک جاری ہیں۔

انہوں نے دو روز قبل ہونے والی دہشت گردی کی کارروائی کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اس بزدلانہ دہشت گردی کی کاررووائی کی بھر پور مذمت کرتی ہے جس میں پاک فوج کے دو لیفٹیننٹ کرنلوں سمیت دیگر افراد نے جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ اب صرف وہ لوگ جو کہ دہشت گردانہ کارروائیاں چھوڑ کر بات کرنا چاہیں گے ان سے ہی بات چیت ہوگی اور وہ عناصر پرتشدد کا راستہ اختیار کریں گے ان کے خلاف ریاست بھی طاقت کا استعمال کرے گی۔