خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبائی وزراء پارلیمانی سیکرٹری ، مشیر ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی تنخواہوں اور مراعات سمیت دیگر متعدد بلوں کی منظوری دیدی

ہفتہ 7 جون 2014 04:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء) خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبائی وزراء پارلیمانی سیکرٹری ، مشیر ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی تنخواہوں اور مراعات سمیت دیگر متعدد بلوں کی منظوری دی ہے ۔ یہ بل اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے جائینگے ۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے ایک سوبیس بلین روپے سے یوتھ چیلنج فنڈ کے قیام کی منظوری بھی دی گئی جسکے تحت آٹھارہ سے تیس سال تک کے ہنر مندنوجوانوں کو بیس لاکھ روپے تک بلا سود قرضہ فراہم کیاجائیگا۔

اسی طرح صوبے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کیلئے قانون سازی کرنے کی بھی منظوری دی گئی جبکہ ریسکیو 1122کے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری سمیت دیگر امور کے بارے میں قوانین میں ترامیم کی بھی منظوری دی ہے۔ اسی طرح پنشن فنڈ ز بل کی بھی منظوری دی گئی جسکے تحت یہ رقم سر مایہ کاری کیلئے استعمال کرکے ملازمین کے فائدے میں لایاجائے ۔

(جاری ہے)

یہ فیصلے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران کیے گئے اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کررہے تھے ۔

اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ ایمر جنسی ریسکیو سروس1122 ترمیمی مسودہ بل 2012 ء ، خیبر پختونخوا لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام مسودہ بل2014ء، خیبر پختونخوا پنشن فنڈ ترمیمی مسودہ بل2014ء ، خیبر پختونخوا جنرل پراویڈنٹ انوسٹمنٹ ترمیمی بل1999، یوتھ چیلنج فنڈکا قیام، Khyber Pakhtunkhwa Prevention of conflict of interest bill-2014 اوروزراء کے تنخواہوں اور مراعات کا بل1975ء شامل ہیں ۔

صوبائی کابینہ نے ایمر جنسی ریسکیو سروس1122 ایکٹ2012 ء میں موجود بعض سقم اور خامیوں کو دور کرنے کیلئے ترمیمی مسودہ بل2013ء کابینہ میں پیش کیاجس کی کابینہ نے منظوری دیدی اور اس بل کو قانون سازی کیلئے صوبائی اسمبلی میں پیش کیاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ ترمیمی مسودہ بل میں ڈائریکٹر جنرل کی تقرری اور اہلیت سے متعلق بعض ضروری ترامیم لائی گئی ہیں اور اس ادارے کے ڈھانچے کو مزید بہتر بنانے کیلئے ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس نے اپنا کام مکمل کیا اور ریسکیو1122 کے معاملات بہتر انداز میں چلانے کیلئے نئے ترمیمی مسودہ قانون میں ایک کونسل تشکیل دی جس کے چیئرمین سیکرٹری ریلیف، بحالی و آبادکاری ہوں گے جبکہ ممبران میں محکمہ داخلہ، محکمہ خزانہ، محکمہ صحت، محکمہ بلدیات،پشاور کے بڑے ہسپتالوں سے دو ممبران، ڈائریکٹر سول ڈیفنس اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو1122اس کے ممبران ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام اور سٹاف کو مستقل کرنے کا مسودہ بل 2014ء کابینہ میں پیش کیا گیا جس کا کابینہ نے منظوری دیدی۔مستقل ہونے والے سٹاف میں لیڈی ہیلتھ سپروائزرز بی پی ایس۔7،اکاؤنٹنٹ سپروائزر بی پی ایس۔7،لیڈی ہیلتھ ورکرز بی پی ایس۔5، ڈرائیورز بی پی ایس۔4 شامل ہیں جبکہ ضلعی سطح پر کام کرنے والے پی ایم یو سٹاف کو ان کے موجودہ سکیل میں ریگولرائزڈ کیا گیا ہے۔

18ویں ترمیم کی روشنی میں شعبہ صحت، فیملی پلاننگ اور ابتدائی طبی سہولیات پر مبنی ہیلتھ ورکرز پروگرام صوبوں کو منتقل کر دیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی جاری رکھنے کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کے سٹاف کو ریگولرائزڈ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔شعبہ صحت خیبر پختونخوا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 25فروری2013ء کو مذکورہ پروگرام کے سٹاف کو مستقل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا خیبر پختونخوا پنشن فنڈ ترمیمی مسودہ بل2014ء صوبائی کابینہ میں پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔

انہوں نے کہاکہ کابینہ نے خیبر پختونخوا پنشن فنڈ ایکٹ1999ء اور جنرل پراویڈنٹ انوسٹمنٹ فنڈ1999ء میں ترامیم ی منظوری دیدی۔ترامیم کا مقصد مذکورہ فنڈ میں ٹرانزیکشن کے عمل کو آسان اور شفاف بنانا اور بورڈ کو اپنے معاملات زیادہ سے زیادہ با اختیار اور فعال بنانا۔ترامیم کی رو سے اس فنڈ کیلئے ٹائم بورڈ ضرورت پڑنے پر عملہ بھرتی کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں مالی اخراجات کیلئے قواعد و شرائط بھی متعین کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بورڈ میں بطور ممبرمنیجنگ ڈائریکٹر خیبر بینک کی جگہ حکومت بورڈ کی سفارش پر کسی مالی ادارے یا کارپوریٹ سیکٹر سے کسی موزوں شخص کو ممبر نامزد کر سکتی ہے۔اس طرح سٹاک ایکسچینج اسلام آباد کے صدر کی جگہ حکومت بورڈ کی سفارش پر سٹاک مارکیٹ یا اکیڈیما کو کسی شخص کو ممبر نامزد کر سکتا ہے۔جی پی فنڈ اور پنشن فنڈ کی رقم سے حکومت منافع بخش سرمایہ کاری کرے گی اور اس منافع کی رقم کا فائدہ ملازمین پنشنرز کو ملے گا۔

خیبر پختونخوا حکومت نے 120ملین روپے کی لاگت سے ایک یوتھ چیلنج فنڈ قائم کیا ہے جس کے تحت 18تا30سال کے ان نوجوانوں کو جنہوں نے کسی تسلیم شدہ ادارے سے کم از کم 6ماہ سکل صیولپمنٹ کورس مکمل کیا ہو اور کسی سرکاری یا پرائیویٹ ادارے میں ملازم نہ ہو،20لاکھ روپے تک کا بلا سود قرضہ فراہم کیا جائیگا۔قرضہ جو پہلے آیئے پہلے پایئے کی بنیاد پر فراہم کیا جائیگا،کی واپسی تین سال میں برابر اقساط میں کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ اس سکیم پر عمل درآمد بینک آف خیبر سمیڈا(SMEDA) کے تعاون و اشتراک سے کرے گی۔کابینہ نے Khyber Pakhtunkhwa Prevention of conflict of interest bill-2014 کی بھی منظوری دیدی۔اس قانون کی رو سے کوئی سرکاری عہدیدار کوئی بھی ایسا فیصلہ یا کام نہیں کر سکتا اور اپنی سرکاری حیثیت سیایسا استعمال نہیں کر سکے گا جسے اس کی ذات یا ذاتی مفادات /کاروبار کو بالواسطہ یا بلا واسطہ فائدہ پہنچتا ہو۔

اسے سرکاری عہدیدار کے فرائض منصبی اور ذاتی مفادات کے درمیان پیش آنے والے conflictsکا سدباب ہو سکے گا۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے وزیراعلیٰ، سپیکر و ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی،وزراء، مشیروں،معاونین خصوصی، پارلیمانی سیکرٹریوں اور اراکین صوبائی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری دی ہے۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ، سپیکر و ڈپٹی سپیکرصوبائی اسمبلی، صوبائی وزراء، مشیروں ، معاونین خصوصی، پارلیمانی سیکرٹریوں اور اراکین صوبائی اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات میں ہونے والا اضافہ سب سے پسماندہ صوبہ بلوچستان کے مقابلے میں اب بھی کم ہے۔

متعلقہ عنوان :