صوبے میں عوامی مفاد اور سرکاری امور کی بہتری کیلئے ریکارڈ قانون سازی ہوئی ہے، پرویزخٹک،گزشتہ ایک سال کے دوران 30اہم قوانین متعارف ہوئے ، مزید 6ایکٹ بھی لائے جارہے ہیں، ان تمام قوانین کا مقصد کرپشن کی بیخ کنی، زیادہ سے زیادہ شفافیت اور سرکاری محکموں کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی یقینی بناننا ہے اسی طرح سرکاری و ترقیاتی وسائل کا بہتر اور شفاف استعمال بھی انتہائی ضروری ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا

ہفتہ 7 جون 2014 04:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویزخٹک نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ صوبے میں عوامی مفاد اور سرکاری امور کی بہتری کیلئے ریکارڈ قانون سازی ہوئی ہے گزشتہ ایک سال کے دوران 30اہم قوانین متعارف ہوئے جبکہ مزید 6ایکٹ بھی لائے جارہے ہیں ان تمام قوانین کا مقصد کرپشن کی بیخ کنی، زیادہ سے زیادہ شفافیت اور سرکاری محکموں کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی یقینی بناننا ہے اسی طرح سرکاری و ترقیاتی وسائل کا بہتر اور شفاف استعمال بھی انتہائی ضروری ہے پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت ایسے کسی معاملے پر سمجھوتہ کرے گی اور نہ ہی بلیک میل ہو گی تاہم ہماری حکومت عوام بالخصوص غریب لوگوں کا معیار زندگی جبکہ سرکاری ملازمین کے حالات کار بہتر بنانے میں بھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی جس کیلئے صوبائی بجٹ میں پوری گنجائش رکھی جا رہی ہے پرویز خٹک نے کہا کہ ہمیں اتحادی جماعتوں سمیت اپنے تمام ارکان اسمبلی پر بھی فخر ہے جنہوں نے عوامی مفاد میں قانون سازی کا حق ادا کیا اور اس حوالے سے نہ صرف مخالفین کا منہ بند کیا بلکہ سب کو ششدر کردیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ہماری اسمبلی اور قانون سازی کا کریڈٹ ہماری صوبائی اسمبلی کی اعلیٰ راویات کو بھی جاتا ہے جنہوں نے تمام معاملات کو بڑے خوشگوار ماحول میں انتہائی خوش اسلوبی سے نمٹانے میں پورا تعاون کیا انہوں نے محکمہ قانون اور دیگر محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور حکام پرزور دیا کہ وہ وسیع تر عوامی مفاد میں حقیقت پسندانہ قانون سازی کا عمل یقینی بنائیں اور ایسے قواعد و ضوابط شامل کرنے سے گریز کریں جو آگے جا کر عوامی مفاد کو نقصان پہچانے کا باعث بنیں اُنہوں نے صوبے کے سرکاری اداروں میں کرپشن،اقرباء پروری اور نااہلی کی حوصلہ شکنی کیلئے قانون سازی کے ضمن میں ہونے والی پیش رفت پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان قوانین اور سزاؤں کی بدولت آئندہ کسی کوسرکاری یا ترقیاتی فنڈز غبن کرنے، اقربا کو نوازنے یاکام چوری کی ہمت نہیں ہوگی وہ سول سیکرٹریٹ پشاور کے کیبنٹ روم میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں قانون بنانے اور قانون پر عمل کے کلچر کو عوامی سطح پر فروغ نہیں دیا گیاجس کی وجہ سے ہمارے معاملات بگاڑ کا شکار ہوتے رہے اور عوام و خواص کی توجہ اپنی مطلب براری کیلئے جائز کی بجائے ناجائز اور چور دروازے ڈھونڈنے پر مرکوز رہی اُنہوں نے حکام پرواضح کیا کہ قانون سازی جیسے نازک معاملات میں کسی غلطی کی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ اس کا خمیازہ بالآخر عو ام کو بھگتنا ہوتا ہے ہمارے اقدامات کا مقصد عوام کو محدود دستیاب وسائل میں زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی ہے اُنہوں نے اعتراف کیا کہ شروع دنوں میں صوبے کے کسی ادارے کی کارکردگی اور صحت اچھی نہیں تھی ہر چیز کا برا حال تھا خدا کا شکر ہے کہ اب بتدریج بہتری کے آثار نمایاں دیکھے اور محسوس کئے جارہے ہیں البتہ ہمیں اطمینان تب ہو گا جب عوام بڑے پیمانے پر ان تبدیلیوں کا اقرار اور اعتراف کرنا شروع کریں گے کابینہ کے اجلاس میں کئی مالیاتی اور سماجی بہبود کے بلوں کی ضروری ترامیم کے ساتھ منظوری دی گئی جبکہ بعض ترامیم کیلئے وزارتی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔