فیصل آباد میں تعینات مختلف ڈی سی او کے نام پر ماتحت افسران سے کروڑوں روپے رشوت لینے وا لا ڈی سی او کا مفرور گن مین عمران گرفتار، مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ،فیصل آباد میں تعینات تین سابق ڈی سی اوزکا بھی اس کرپشن میں ملوث ہونے کا خدشہ، آئی جی پنجاب پولیس نے گن مین کانسٹیبل عمران کی ڈی سی او آفس میں تعیناتی کی سفارش کرنے والے افسروں کی تفصیلات کی مکمل رپورٹ طلب کر لی

ہفتہ 7 جون 2014 04:54

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء ) فیصل آباد میں تعینات مختلف ڈی سی او کے نام پر ماتحت افسران سے کروڑوں روپے رشوت لینے والے ڈی سی او کے مفرور گن مین عمران کو گرفتار کر کے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ابتدائی معلومات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیصل آباد میں تعینات تین سابق ڈی سی اوزکا بھی اس کرپشن میں ملوث ہونے کا خدشہ ہے علاوہ ازیں آئی جی پنجاب پولیس نے گن مین کانسٹیبل عمران کی ڈی سی او آفس میں تعیناتی کی سفارش کرنے والے افسروں کی تفصیلات کی مکمل رپورٹ طلب کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کانسٹیبل عمران فیصل آباد میں تعینات سابق ڈی سی او نسیم صادق کا خاص کارندہ تھا ۔ ڈی سی او نسیم صادق اکثر اوقات گن مین کانسٹیبل عمران کی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر شہر کے مختلف مقامات کے علاوہ سرکاری دفاتروں کے بھی دورے کرتے تھے نسیم صادق وزیر اعلی پنجاب کے اس قدر قابل بھروسہ افسر تھے کہ فیصل آباد کا کوئی بھی رکن قومی و صوبائی اسمبلی ڈی سی او کے سامنے جائز بات بھی نہیں کر سکتا تھا جبکہ نسیم صادق نے فیصل آباد میں تعیناتی کے دوران وزیر اعلی کی قرابت کی وجہ سے بعض جونئیر افسروں کو پنجاب کے مختلف اضلاع میں اعلی عہدوں پر تعینات کروایا۔

(جاری ہے)

گرفتار گن مین عمران ڈی سی او فیصل آباد کے ماتحت مختلف اداروں کے سربراہوں جن میں ایڈیشنل کلکٹر ریونیو ،اسسٹنٹ کمشنر سٹی، اسسٹنٹ کمشنر صدر،پٹواری سے لیکر تحصیلداران تک، محکمہ صحت ،محکمہ بلڈنگ ، ایف ڈی اے،لائل پور ٹاوٴن، مدینہ ٹاوٴن ، اقبال ٹاوٴن ، جناح ٹاوٴن کے علاوہ مختلف ترقیاتی اداروں کے افسران سے ماہانہ 20لاکھ سے لیکر 30لاکھ روپے رقم ڈی سی او کے نام پر حاصل کر تا افسران گن مین عمران کو رشوت دینے کے لئے اس لئے مجبور ہوتے کہیں رشوت کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ڈی سی او وزیر اعلی کو شکایت کر کے ان کا تبادلہ کسی دور دراز علاقہ یا سیکرٹریٹ میں نہ کرا دے۔

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے بعض ممبران اسمبلی دبے لفظوں میں اس کا اظہار تو کرتے مگر کسی کو وزیر اعلی سے بات کرنے کی جرات نہ ہوئی۔وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی اور اس کے والد چوہدری شیر علی سابق ایم این اے و میئر میونسپل کارپوریشن نے وزیر اعلی اور مسلم لیگ کے سربراہ نواز شریف کو بھی اس سلسلہ میں آگاہ کیا چنانچہ نواز شریف کی ہدایت پر نسیم صادق ڈی سی او فیصل آباد کا ملتان بطور ڈی سی او تبادلہ کر دیا گیا ان کی جگہ ایف ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل وحید اختر انصاری قائم مقام ڈی سی او تعینات ہوئے توگن مین عمران نے حسب سابق ڈی سی او/ایڈمنسٹریٹرڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ماتحت اداروں کے افسروں سے ڈی سی او کے نام پر ماہانہ رشوت لینے کا سلسلہ جاری رکھ

ا اچانک وزیر اعلی نے گوجرانوالہ کے ڈی سی او چوہدری محمد امین کو ڈی سی او فیصل آباد تعینات کر دیا ۔

جنہوں نے شکایت ملنے پر گن مین عمران کو واپس پولیس لائن بھجوا دیا سال 2013میں جب پنجاب میں نگران حکومت قائم ہوئی تو نجم شاہ ڈی سی او فیصل آباد تعینات ہوئے کہ اچانک عمران کانسٹیبل کی بطور گن مین دوبارہ ڈی سی او کے ساتھ تعیناتی ہو گئی اس تعیناتی میں کس کا ہاتھ تھا یہ تفتیشی ٹیم ہی بہتر بتا سکتی ہے۔گن مین عمران موجودہ ڈی سی او کپٹن (ریٹائرڈ) نور الامین مینگل کے ساتھ بھی گذشتہ ساتھ آٹھ ماہ سے تعینات تھا کہ گذشتہ ماہ ڈی سی او نورالامین مینگل نے گن مین عمران کو اس کے بارے میں رشوت کی شکایت اور ثبوت ملنے پر گرفتار کروا دیا مگر عمران اپنے ساتھیوں کی ملی بھگت سے پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا جس پر پانچ کانسٹیبلان کو معطل کر کے ان کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا ۔

ڈی سی او نے اس معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ابتدائی تحقیقات کرائی تو انکشاف ہوا کہ ملزم نے کروڑوں روپے کی جائیداد کے علاوہ قیمتی گاڑیاں بھی خرید رکھی ہیں ۔

تحقیقاتی ٹیم نے اپنی ابتدائی رپورٹ جو تیار کی ہے اس میں کانسٹیبل عمران کی مزید جائیدادوں کے انکشاف کرنے کے علاوہ یہ بھی کہا ہے کہ اس کرپشن میں کسی ڈی سی او کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا ۔

ڈی سی او نورالامین مینگل اس رپورٹ سے متمئن نہ ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے چنانچہ انہوں نے اس معاملہ کو وزیر اعلی پنجاب اور چیف سیکرٹری کے نوٹس میں لاتے ہوئے اس معاملے کی اعلی سطح پر تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا چنانچہ گذشتہ رات مفرور گن مین عمران کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر کے اس سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے اس معاملہ کی چھان بین اور اس میں ملوث افسران کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے جو اعلی سطحی تحقیقاتی کمیشن قائم کیا ہے اس میں آئی ایس آئی، ایم آئی ، آئی بی،ایس پی سی آئی اے فیصل آباد اور ایس پی سپیشل برانچ شامل ہیں۔

یہ کمیشن اپنی تحقیقات مکمل کر کے جلد از جلد اپنی رپورٹ وفاقی اور صوبائی حکومت کو پیش کرے گا جس کی روشنی میں فیصل آباد میں تعینات رہنے والے متعلقہ سابق ڈی سی اوزاوردیگر افسران کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔