چھتیس گڑھ ،جان بوجھ کر کوئی ریپ نہیں کرتا،ریاستی وزیر داخلہ

بدھ 11 جون 2014 07:07

دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء)ہندوستان کی شمالی ریاست اتر پردیش کے بدایوں ضلعے میں دو کمسن لڑکیوں کے ریپ اور قتل کے بعد چھتیس گڑھ کے وزیر داخلہ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جان بوجھ کر کوئی ریپ نہیں کرتا، یہ دھوکے سے ہوجاتا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر داخلہ کو اس بات کا ضرور علم ہوگا، یا اب تک فورینسک کے کسی ماہر نے انھیں بتا دیا ہوگا۔

اور شاید وہ جلدی ہی یہ وضاحت بھی جاری کر دیں گے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ لیکن اس کشتی میں وہ اکیلے سوار نہیں ہیں۔چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ ان سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں، ہونا بھی چاہیے، وہ وزیر اعلیٰ جو ہیں۔ دو سال پہلے ڈاکٹر سنگھ نے کہا تھا کہ اگر بیٹا کوئی جرم کرے تو سزا باپ کو دی جانی چاہیے کیونکہ بیٹے کو اپنا خون، ڈی این اے اور کردار اپنے باپ سے ہی وراثت میں ملتا ہے۔

(جاری ہے)

تجویز تو دلچسپ تھی، معلوم نہیں کہ اس پر عمل کیوں نہیں کیا جاسکا۔ اور بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو کم سے کم آبادی پر کنٹرول ضرور ہو جاتا، لوگ اس خوف سے ہی بچے پیدا کرنے سے ڈرنے لگتے کہ کہیں وہ دھوکے سے غلط راستے پر نہ چل پڑیں۔اور سیاست دانوں کی جواب دہی اور انھیں سزا دینے کا بھی ایک غیر معمولی راستہ کھل سکتا تھا۔ اگر کوئی منتخب سیاسی رہنما جرم کرتا تو اس کے انتخابی حلقے میں ووٹروں کو فوراً سخت سزا دی جا سکتی تھی۔

نہ لوگ اسے ووٹ دیتے، نہ اختیارات ملتے، نہ وہ کوئی جرم کر پاتا۔نہ معلوم کیوں جب بھی ریپ کا ذکر ہوتا ہے تو سیاست دان عجیب و غریب بیان دینا شروع کر دیتے ہیں۔ اترپردیش کے وزیراعلیٰ اکھیلیش یادو نے کہا کہ ریپ کے بدایوں جیسے واقعات صرف یو پی میں ہی نہیں ہوتے، آپ گوگل میں سرچ کر کے دیکھیے، ایسے کیس آپ کو مدھیہ پردیش میں بھی مل جائیں گے۔

شاید اسی لیے اکھیلیش یادو کی دور اندیش حکومت نے نوجوان طلبہ اور طالبات کو مفت لیپ ٹاپ دینے کی سکیم شروع کی تھی تاکہ وہ گھر بیٹھے کم سے کم گوگل سرچ تو کر ہی سکتے ہیں۔ جب انھیں معلوم ہوگا کہ دوسری ریاستوں میں بھی حالات زیادہ مختلف نہیں ہیں، تو ہو سکتا ہے کہ انھیں کچھ سکون ملے۔اکھیلیش یادو نے مدھیہ پردیش کا ذکر کیا، تو وہاں کیا حالات ہیں۔

ریاست کے وزیر داخلہ بابو لال گوڑ کا کہنا ہے کہ ریپ کو روکا نہیں جا سکتا کیونکہ ریپ کرنے والا بتا کر ریپ نہیں کرتا۔مدھیہ پردیش میں شاید باقی تمام جرم وزارتِ داخلہ کو تحریری اطلاع دینے کے بعد کیے جاتے ہیں۔ اگر ریپ کو روکا نہیں جا سکتا تو لڑکیوں کو کیا کرنا چاہیے؟ بابو لال گوڑبزرگ رہنما ہیں، ان کے پاس ہر سوال کا جواب ہے۔ ان کیخیال میں لڑکیوں کوجوڈو کراٹے سیکھنا چاہیے۔