ایک اور سائنسی سنگِ میل، بھیڑ کے جینوم کا پورا نقشہ تیار کرلیاگیا ،نقشے کی مدد سے اس فارمی جانور کی صحت میں بہتری پیدا کر کے زیادہ بہتر گوشت اور زیادہ مقدار میں اون حاصل کا حصول ممکن ہو سکے گا،محققین

بدھ 11 جون 2014 07:08

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء)سائنس دانوں نے بھیڑ کے جینوم کا تفصیلی نقشہ تیار کر لیا ہے، جس کی مدد سے اس فارمی جانور کی صحت میں بہتری پیدا کر کے زیادہ بہتر گوشت اور زیادہ مقدار میں اون حاصل کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ایک رپورٹ کے مطابق اس تفصیلی نقشے کی تیاری میں آٹھ برس تک کا عرصہ لگا ہے۔ اس نقشے میں اس حیاتیاتی نوع کے مکمل جینیاتی نظام کا احاطہ کرتے ہوئے یہ حقائق جانے گئے ہیں کہ بھیڑ کا نظام انہضام اور چربی کا انوکھا میٹابولزم عمل اس جانور کے جسم پر اونی کھال پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

محققین کے مطابق بھیڑ کو چار ملین برس قبل ارتقاء کے عمل کے دوران بکریوں اور دیگر جانوروں سے جدا ہو کر ایک الگ نوع کی شکل حاصل ہوئی تھی۔ مخصوص نظام انہضام کے حامل اس جانور کے معدے میں چار خانے ہوتے ہیں، جہاں وہ پودوں اور پتوں کی صورت میں پہنچنے والی خوراک سے اپنی ضرورت کے مطابق پروٹین حاصل کرتی ہے۔

(جاری ہے)

اس مخصوص نظام انہضام کے تحت بھیڑ کم غذائیت کے حامل گھاس اور دیگر پودوں سے بھی باآسانی اپنی جسمانی ضروریات کے لیے مفید حاصل کر لیتی ہے۔

آسٹریلیا، برطانیہ، چین، فرانس، ڈنمارک اور نیوزی لینڈ کے محققین کی یہ مشترکہ تحقیقی رپورٹ سائنسی جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے، جب کہ اس تحقیق میں آٹھ ممالک کے 26 تحقیقی اداروں نے حصہ لیا۔ یہ تحقیقی منصوبہ انٹرنیشنل شیپ جینومکس کنسورشیم کا حصہ ہے۔محققین کا خیال ہے کہ اس تحقیق کے نتائج کے ذریعے اس جانور کے ڈی این اے کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی بھیڑ کو دی جانے والی خوراک میں تبدیلی کرتے ہوئے اس جانور کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے گا اور اِسے بیماری سے تحفظ فراہم کیا جا سکے گا۔

اس تحقیق میں شامل آسٹریلیا کی قومی سائنسی ایجنسی کے پروجیکٹ لیڈر برائن ڈالریپمل نے بتایا کہ اون کی پیداوار کی اہمیت کی وجہ سے محققین نے زیادہ توجہ اْن جینز پر دی، جو اون پیدا کرنے کی وجہ بنتے ہیں۔انہوں نے کہا، ’ہم نے اس حوالے سے دیکھا کہ میٹابولزم کے ساتھ بھیڑ کی جلد کا گہرا تعلق ہے، کیونکہ بھیڑ کے جسم میں خوراک اس کے جسم پر اون کی پیدائش کا باعث بنتی ہے۔

یعنی خوراک خصوصی ہو تو اون بھی عمدہ بن سکتی ہے۔واضح رہے کہ دنیا میں تقریبا ایک بلین بھیڑیں پائی جاتی ہیں، جن میں سے اکٹھی ستر ملین آسٹریلیا میں ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس تحقیق کے ذریعے دنیا کے بیشتر ممالک میں دیہی علاقوں میں رہنے والے گڈریوں کو بے انتہا فائدہ ہو گا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر میں دیہی علاقوں میں بسنے والے افراد کی زندگیوں میں بھیڑ سے حاصل ہونے والا دودھ اور گوشت اہمیت کے حامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بھیڑیں اون کی پیداوار کے ذریعے بھی ان افراد کے ذریعہ معاش میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔