عراق، سرکاری فوج کے ساتھ کئی دنوں کی لڑائی کے بعد جنگجووں نے تلعفر کے گردونواح کاکنڑول سنبھال لیا ،جنگجوؤں نے عراق کی شام اور اردن کیساتھ واقع دوسرحدی گزرگاہوں پر قبضہ کرلیا

منگل 24 جون 2014 07:41

بغداداُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جون۔2014ء عراقی گورنری نینوی کے ایک سکیورٹی ذریعے نے بتایا ہے کہ سرکاری فوج کے ساتھ کئی دنوں کی لڑائی کے بعد جنگجووں نے موصل کے شمالی مغربی شہر تلعفر کے گرد و نواح کں ڑول سنبھال لیا ہے۔ادھر ذرائع نے تصدیق کی ہے عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے سرکاری فوج کے جنرل محمد القریشی المعروف ابو الولید کو موصل شہر کو جنگجووں سے واگزار کرانے کی ذمہ داری سوپنی تھی وہ جنگجووں کی پیش قدمی سے گھبرا کر خود میدان جنگ چھوڑ کر کرد علاقے میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ذرائع نے ن خبروں کی تردید کی ہے کہ جنرل ابو ولید کسی معرکے میں مارے جا چکے ہیں یا انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مسلح جنگجووں نے جیسے ہی تلعفر شہر کا کنڑول حاصل کیا، اسی لمحے شہر کے فوجی کمانڈر محفوظ پناہ کے لئے کرد علاقے میں منتقل ہو گئے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ عراقی فوج کی بھاری نفری کو جنرل محمد القریشی کی سربراہی میں موصل بھیجا گیا تاکہ وہ اسے جنگجووں سے چھڑا سکیں۔

یہ ذمہ داری جنرل ابو ولید کو خود عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے سونپی تھی۔ادھردولت اسلامی عراق وشام (داعش) کے جنگجووٴں نے عراق کی شام اور اردن کے ساتھ واقع دوسرحدی گذرگاہوں پر قبضہ کر لیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی فوج نے ان دونوں بارڈر کراسنگز پر داعش کے قبضے کی تصدیق کردی ہے۔ان میں طربیل بارڈر کراسنگ شام اور الولید اردن کے ساتھ واقع ہے۔

قبل ازیں عراقی وزیرداخلہ نے داعش کے ان دونوں اہم سرحدی گذرگاہوں پر قبضے کی تردید کی تھی۔داعش اور مسلح قبائلیوں نے ہفتے کے روز مغربی صوبہ الانبار کے دو شہروں راوا اور عینا پر قبضہ کر لیا تھا۔راوا کے مئیر حسین علی العجیل نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جنگجووٴں کے شہر پر قبضے کے بعد عراقی فوج اور پولیس وہاں سے چلی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنگجووٴں نے شہر میں بعض سرکاری دفاتر کو نذرآتش کردیا ہے۔داعش نے مقامی مسلح قبائل اور دوسرے گروپوں کی مدد سے 10 جون کو عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر لیا تھا۔اس کے بعد سے انھوں نے پورے صوبہ نینویٰ اور تین اورشمالی صوبوں کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :