ڈاکٹر طاہر القادری آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو اعتراض نہیں، رانا مشہود، ٹوئٹر پر انتشار پھیلانے والے پیغامات دیتے رہے،کسی غیر ملکی کی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کرتے، اسلام آباد میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے ائیرپورٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا ، پولیس اہلکاروں نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا، کسی بھی غیر ملکی کو جمہوری نظام کو غیر مستحکم نہیں کرنے دیں گے ،رانا ثناء اللہ کمیشن میں پیش ہونے سے انکار نہیں کیا صرف سیکورٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔میڈیا سے گفتگو

منگل 24 جون 2014 07:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جون۔2014ء)صوبائی وزیرقانون پنجاب رانا مشہود نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو اعتراض نہیں لیکن وہ ٹوئٹر پر انتشار پھیلانے والے پیغامات دیتے رہے،کسی غیر ملکی کی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کرتے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے ائیرپورٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا جس سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے لیکن پولیس اہلکاروں نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا،پاکستان کے ہر شہری کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے،انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری آئین وقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر کام کریں تو اچھا ہوگا،انہوں نے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انتشار پھیلانے والے پیغامات دئیے،انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں کسی بھی غیر ملکی کو جمہوری نظام کو غیر مستحکم نہیں کرنے دیں گے،غیر ملکی ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے،(ن) لیگ دفاعی ادارہ سمیت تمام قومی اداروں کا احترام کرنے والی جماعت ہے،حکومت نے طاہرالقادری سے کئی بار مذاکرات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے آخر میں مسلم لیگ(ن) پر ہی اعتبار کیا،انقلاب کی باتیں کرنے والے کو آخری وقت تک اپنی جان کا خطرہ رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ نہیں انکا چہرہ عوام نے دیکھ لیا،اس وقت دہشتگردی کے خلاف بڑا آپریشن چل رہا ہے،یہ وقت آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال کا ہے،انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری ان پولیس اہلکاروں کی بھی عیادت کریں جو انکے کارکنوں کی بربریت کا نشانہ بنے۔پرویز الٰہی ہمیشہ دوسروں کے کندھے پر بیٹھ کر سوار ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔رانا ثناء اللہ کے استعفیٰ پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جوڈیشل کمیشن انکوائری کی شفاف تحقیقات کیلئے استعفیٰ دیا،وہ کمیشن میں پیش ہوں گے،انہوں نے پیش ہونے سے انکار نہیں کیا صرف سیکورٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔