جماعت اسلامی پاکستان کا شمالی وزیرستان آپریشن کے متاثرین کے لئے قیام و طعام کا مناسب انتظام نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے سخت احتجاج، 5لاکھ آئی ڈی پیز سخت گرمی میں در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں، سراج الحق، شمالی وزیرستان آئی ڈی پیز کو فوری طور سے فی کس 50ہزار روپے ادا کیے جائیں ۔ وفاقی حکومت آئی ڈی پیز کوفی خاندان ساڑھے سات ہزار روپے ادا ئیگی کرکے متاثرین کی بے بسی کا مذاق اُڑا رہی ہے۔ ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پرنظر ثانی کرکے انہیں قومی اُمنگوں اور ملکی مفادات سے ہم کیا جائے۔ نواز حکومت نے طاہر القادری کے معاملے کو مس ہینڈل کیا ہے ۔ جمہوریت کی گاڑی چلتی رہنی چاہیے، امیر جماعت کا بیان

منگل 24 جون 2014 08:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جون۔2014ء) ْ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق نے شمالی وزیرستان آپریشن کے متاثرین کے لئے قیام و طعام کا مناسب انتظام نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5لاکھ آئی ڈی پیز سخت گرمی میں در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ شمالی وزیرستان آئی ڈی پیز کو فوری طور سے فی کس 50ہزار روپے ادا کیے جائیں ۔

وفاقی حکومت آئی ڈی پیز کوفی خاندان ساڑھے سات ہزار روپے ادا ئیگی کرکے متاثرین کی بے بسی کا مذاق اُڑا رہی ہے۔ ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پرنظر ثانی کرکے انہیں قومی اُمنگوں اور ملکی مفادات سے ہم کیا جائے۔ نواز حکومت نے طاہر القادری کے معاملے کو مس ہینڈل کیا ہے ۔ جمہوریت کی گاڑی چلتی رہنی چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کے روز المرکز اسلامی پشاور سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کیا۔

جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے مزید کہا ہے کہ ایف آر بنوں میں بکا خیل کے مقام پر شمالی وزیرستان آپریشن کے متاثرین کے لئے جو کیمپ قائم کیا گیا ہے وہ رہنے کی قابل نہیں اور متاثرین وہاں رہنے کے لئے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بخوبی علم تھا کہ شمالی وزیرستان آپریشن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوگی جس کے لئے آپریشن شروع کرنے سے پہلے مکمل تیاری کی جانی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور آپریشن متاثرین جس کرب اور دکھ سے گزر رہے ہیں اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا اور بالخصوص خواتین ، بچے اور ضعیف العمر افراد لمبی مسافت پید ل طے کرکے بنوں اور دیگر اضلاع پہنچتے ہیں لیکن پھر بھی اُن کے لئے رہائش اور طعام اور دیگر ضروریات کا بندوبست نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں قبائلی علاقوں کے عوام میں شدید اشتعال اور غم و غصہ جنم لے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئی ڈی پیز کے لئے بہت معمولی رقم مختص کی ہے ۔ انہوں نے ملک بھر کے فلاحی اداروں سے اپیل کہ ہے کہ وہ شمالی وزیر ستان کے متاثرین کی امدا د کیلئے آگے آئیں۔

جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے معاملے کو حکومت نے مس ہینڈل کیا ہے ۔

اگر طاہر القادری اسلام آباد میں اُتر جاتے تو کوئی قیامت برپا نہ ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے اور جمہوری ادارے چلتے رہیں ۔ تاہم جمہوری حکومت کو غیر جمہوری اور آمرانہ طرز عمل اختیار نہیں کر نا چاہیے اور ہر شخص ، پارٹی یا تنظیم کو اپنی بات عوام تک پہنچانے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلام آباد کے حکمرانوں کے اعصاب بہت کمزور ہیں اور وہ بوکھلاہٹ میں پے درپے ایسی غلطیاں کر رہے ہیں اور حکومت از خود طاہر القادری کے مقاصد کو آگے بڑھانے کا باعث بن رہی ہے۔