ڈاکٹر طاہر القادری کی آمد ، اسلام آباد میں وفاقی پولیس کے 3500اہلکاروں، آزاد کشمیر پولیس کے 1000پولیس اہلکاروں اور رینجرز کی 20سے زیادہ ٹیموں نے یکیورٹی فرائض سرانجام دیئے، عوام کی مشکلات میں کمی کی خاطر وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں موبائل سروس بند نہیں کی

منگل 24 جون 2014 07:38

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جون۔2014ء) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے آمد کے موقع پر اسلام آباد میں وفاقی پولیس کے 3500اہلکاروں، آزاد کشمیر پولیس کے 1000پولیس اہلکاروں اور رینجرز کی 20سے زیادہ ٹیموں نے سیکیورٹی فرائض سرانجام دیئے۔عوام کی مشکلات میں کمی کی خاطر وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں موبائل سروس بند نہیں کی ۔

عوامی تحریک کے کارکنان نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا بدلہ لینے کے لئے اسلام آباد پولیس کی بھی خوب دھلائی کی۔ ہزاروں کارکنان رکاوٹیں دور کر کے آگے بڑھتے رہے اور پولیس منہ دیکھتی رہے۔کئی مشتعل کارکنان پولیس پر ٹوٹ پڑے کے جس کے باعث 73سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر تعداد آزاد کشمیر پولیس کی تھی۔اسلام آباد پولیس نے آزاد کشمیر پولیس کو اپنی اوٹ بنائے رکھا اور صرف پمز و پولی کلینک ہسپتال منتقل کیے گئے 54پولیس اہلکاروں میں30زخمی پولیس اہلکار آزاد کشمیر پولیس کے تھے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں عوامی تحریک کے سربرا ہ کی آمد کے باعث سخت ترین سیکیورٹ انتظامات کیے گئے تھے پورے اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کیا گیا تھا جس کے باعث عملاً راولپنڈی اسلام آباد کا زمینی راستے منقطع ہو چکے تھے۔وزارت داخلہ کی ہدایا ت پر سیکیورٹی کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کو راوت، سہالہ، کھنہ پل، لہترا ڑروڈ، فیض آباد مری روڈ، بھارہ کہو،پارک روڈ،کشمیر ہائی وے، ایکسپریس ہائی ہائی، جناح ایونیو، موٹروے چوک، گولڑہ موڑ،جی تھرٹین،گولڑہ ٹول پلازہ،گولڑہ شریف مارگلہ روڈ،دامن کوہ و پیر سوہاوہ،سبزی منڈی، آئی ٹین، آئی نائن، آئی جے پی روڈ اور آئی ایٹ سمیت تمام ملحقوں و داخلی و خارجی راستوں سے کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا تھا۔

سیکیورٹی و ہنگامی صورتحال کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالو ں میں بھی ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی اور صرف اسلام آباد کی سیکیورٹی پر 4500پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے جن میں ایک ہزار اہلکار پنجاب پولیس کے تھے اور رینجرز کی بیس سے زائد ٹیمیں اس کے علاوہ تھیں۔اسلام آباد میں پولیس اور عوامی تحریک کے مشتعل کارکنا کے درمیان کافی دیر آنکھ مچولی بھی جاری رہی اور طاہر القادری کو اسلام آباد سے لاہور لے جانے پر مشتعل کارکنوں نے پولیس پر خوب ہاتھ صاف کیا،کارکنان رکاوٹوں کو ہٹاتے رہے ، گاڑیوں اور سرکاری املاک و تھانوں کو نشانہ بنایا جس کے باعث پولیس کو وقتی پسپائی ہوئی مگر اسلام آباد پولیس نے بڑی ہوشیاری کے ساتھ آزاد کشمیر پولیس کو اس صورتحال میں ڈھال بنا کر استعمال کیا ۔

پولیس پر حملوں میں آزاد کشمیر پولیس کے 30، پنجاب پولیس کے تین اور اسلام آباد پولیس کے 21اہلکار زخمی ہوئے۔