سعودی شہری: غیر ملکیوں سے شادیوں کا رجحان تیز،شادیوں کی کامیابی کی شرح 75 سے 90 فیصد رہی

جمعرات 26 جون 2014 07:32

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء)سعودی مردوں اور خواتین کے ہاں غیر ملکیوں کے ساتھ شادی کے رجحان پچھلے سال روز افزوں رہا۔ سال دو ہزار تیرہ کے دوران غیر ملکیوں کے ساتھ سعودیوں کی شادیوں کی مجموعی تعداد لگ بھگ ساڑھے چار ہزار ہے۔ شادیوں کی کامیابی کی شرح 75 فیصد سے 90 فیصد رہی۔عرب ٹی وی کے مطابق سال 2013 کے دوران سعودی شہریوں کے ساتھ غیر ملکی خواتین کی ہونے والی 2488 شادیوں میں سے ایک چوتھائی شادیاں طلاق سے دوچار ہو گئیں۔

جبکہ اس کے مقابلے میں سعودی خواتین کی غیر ملکی مردوں سے ہونے والی شادیوں میں ناکامی کی شرح صرف دس فیصد رہی ہے۔سعودی شہریوں نے جن غیر ملکی خواتین کو شادی کے لیے پسند کیا ان میں شامی خواتین کی تعداد سب سے زیادہ رہی،

دوسرے نمبر پر مراکشی خواتین اور تیسرے نمبر پر فلسطینی خواتین رہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ ایک سال کے دوران سعودی شوہروں سے طلاق پانے والیوں کی مجموعی تعداد 612 رہی۔

اسی دوران یعنی 2013 میں 1925 سعودی خواتین نے غیر ملکی مردوں سے شادی کی، جن میں ایک سو نوے کو بعد ازاں طلاق ہو گئی۔سعودی خواتین کا شادی کے حوالے سے جن مردوں کی طرف رجحان رہا، ان میں سب سے زیادہ تعداد یمنی شہریوں کی ہے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر شامی اور تعداد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر قطری شہری سعودی خواتین کے شوہر بنے۔امام محمد بن سعود یونیورسٹی کے شعبہ عمرانیات وعمرانی خدمات کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمجید نیازی نے سعودی خواتین اور مردوں کی غیر ملکیوں کے ساتھ ہونے والی شادیوں سے دو طرفہ ثقافتی قبولیت کے رجحان کا اظہار قرار دیا۔

واضح رہے غیر ملکی مرد کے ساتھ شادی کرنے کے لیے سعودی خواتین کے لیے عمر کی حد 25 سال مقرر ہے تاہم اگر وہ مذکورہ مرد کی رشتہ دار ہو تو عمر کی حد 21 سال تک ہو سکتی ہے۔اگر غیر ملکی سے شادی کرنے کی خواہشمند سعودی خاتون مطلقہ ہے تو اسے طلاق کا تصدیق نامہ، اپنے والد یا فیملی کارڈ کی نقل اور اپنے سول سٹیٹس کی نقل پیش کرنا ہو گی۔اسی طرح وہ سعودی مرد جو غیر ملکی خواتین کے ساتھ شادی کے خواہشمند ہوں ان کے لیے وزارت داخلہ کی طے کردہ شرائط کے علاوہ عمر کی حد 30 سال ہے۔ اگر وہ مذکورہ خاتون کے پہلے سے رشتہ دار ہوں تو سعودی مردوں کے لیے عمر کی یہ حد 25 سال ہو جائے گی۔