بلوچستان اسمبلی نے مالی سال 2014-15ء کے بجٹ کی منظوری دیدی ،غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 46 ،ترقیاتی اخراجات کی مد میں 9 مطالبات زر ایوان میں پیش

جمعرات 26 جون 2014 07:14

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء) بلوچستان اسمبلی نے مالی سال 2014-15ء کے2کھرب14ارب7کروڑ65لاکھ61ہزار543روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 46 جبکہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں 9 مطالبات زر ایوان میں پیش کئے ایوان نے مجموعی طور پر 55 مطالبات زر کی منظوری دیدی اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کو بجٹ پر بحث کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کو سپیکر جان محمد جمالی کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے بجٹ پر اظہار خیال کرنا چاہا تاہم سپیکر نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی اور کہاکہ آج کے اجلاس میں صرف مطالبات زر پیش ہوسکتے ہیں مولانا عبدالواسع نے کہاکہ وہ گذشتہ روز کے اجلاس میں شرکت کرنا چاہتے تھے تاہم طاہر القادری کی آمد کی وجہ سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے باعث اسلام آباد کوئٹہ نہ پہنچ سکے لہٰذا انہیں آج کے اجلاس میں بجٹ پر بولنے کی اجازت دی جائے سپیکر نے کہاکہ قواعد کے تحت انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ گذشتہ اجلاس میں بجٹ پر بحث مکمل ہوچکی ہے جس پر اپوزیشن ارکان نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا

جس کے بعد مشیر خزانہ خالد لانگو نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ غیر ترقیاتی مد میں ایک رقم جو 13 ارب 34 کروڑ 37 لاکھ 81 ہزار 4 سو روپے متجاوز نہ ہوں وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کیلئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام 30 جون 2015ء کے دوران بسلسلہ جنرل ایڈمنسٹریشن ارگن آف سٹیٹس فسکل ایڈمنسٹریشن اکنامک ریگولیشن انفارمیشن پبلسٹی اور اسٹیٹکس مد میں برداشت کرنے پڑیں گے جبکہ صوبائی ایکسائز کی مد میں 53 کروڑ 86 لاکھ 60 ہزار 6 سو 30 اسٹمیپس کی مد میں ایک کروڑ 40 لاکھ 38 ہزار 2 سو پنشن کی مد میں 10 ارب ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کی مد میں ایک ارب 34 کروڑ 11 لاکھ 53 ہزار 940 روپے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی مد میں 17 کروڑ 81 لاکھ 79 ہزار 8 سو روپے بلوچستان پولیس کی مد میں 9 ارب 26 کروڑ 51 لاکھ 80 ہزار 954 بلوچستان کانسٹیبلری کی مد میں 2 ارب 93 کروڑ 25 لاکھ 24 ہزار 300 روپے لیویز کی مد میں 5 ارب 5 کروڑ 34 لاکھ 12ہزار 7 سو روپے جیل خانہ جات اور مقامات قید و بند کی مد میں 67 کروڑ 6 لاکھ 70 ہزار ایک سو روپے شہری دفاع کی مد میں 6 کروڑ 93 لاکھ 71 ہزار 8 سو روپے تعمیرات عامہ کی مد میں 7 ارب 91 کروڑ 79 لاکھ 85 ہزار 625 روپے پبلک ہیلتھ سروسز کی مد میں 2 ارب 68 کروڑ 410 روپے ورکس اربن کیو واسا کی مد میں 65 کروڑ 22 لاکھ 75 ہزار تعلیم کی مد میں 28 ارب 93 کروڑ 72 لاکھ 26 ہزار ایک سو روپے آثار قدیمہ کی مد میں 2 کروڑ 79 لاکھ 7 ہزار 9 سو روپے صحت کی مد میں 14 ارب 14 کروڑ 87 لاکھ 91 ہزار 9 سو روپے بہبود آبادی کی مد میں 2 کروڑ 71 لاکھ روپے افرادی قوت و لیبر انتظام کی مد میں 85 کروڑ 25 لاکھ 34 ہزار 3 سو روپے سپورٹس اور تفریحی سہولیات کی مد میں 23 کروڑ 41 لاکھ 49 ہزار ایک سو 90 روپے ثقافتی خدمات کی مد میں 10 کروڑ 15 لاکھ 27 ہزار پانچ سو روپے سوشل سیکورٹی اور سوشل سروسز کی مد میں 72 کروڑ 50 لاکھ 69 ہزار 2 سو روپے قدرتی آفات اور دیگر سانحات کی مد میں 3 ارب 4 کروڑ 95 لاکھ روپے مذہبی و اقلیتی امور کی مد میں 57 کروڑ 3لاکھ 41 ہزار 192 روپے خوراک کی مد میں 36 کروڑ 33 لاکھ 13 ہزار 2 سو روپے زراعت کی مد میں 6 ارب 35 کروڑ 14 لاکھ 26 ہزار 385 روپے لینڈ ریونیو کی مد میں 14 کروڑ 65 لاکھ 54 ہزار 8 سو روپے امور حیوانات کی مد میں 2 ارب 56 کروڑ 89 لاکھ 96 ہزار 8 سو 8 روپے جنگلات کی مد میں 75 کروڑ 81 لاکھ 93 ہزار 1 سو روپے ماہی گیری کی مد میں 54 کروڑ 99 لاکھ 24 ہزار 7 سو روپے امداد باہمی کی مد میں 11 کروڑ 39 لاکھ 86 ہزار 386 روپے آبپاشی کی مد میں 2 ارب 8 کروڑ 16 لاکھ 97 ہزار 680 روپے دیہی ترقی کی مد میں 7 ارب 2 کروڑ 81 لاکھ 95 ہزار 23 روپے صنعت کی مد میں 97 کروڑ 12 لاکھ 79ہزار 9 سو روپے اسٹیشنری اور پرنٹنگ کی مد میں 10کروڑ 36 لاکھ 64 ہزار 4 سو روپے معدنی وسائل کی مد میں 1 ارب 55 لاکھ 55 ہزار روپے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی مد میں 5 کروڑ 2 لاکھ 56 ہزار روپے محکمہ ترقی نسواں کی مد میں 7 کروڑ 53 لاکھ 32 ہزار 4 سو روپے شعبہ توانائی میں 5 ارب 49 کروڑ 77 لاکھ 81 ہزار 7 سو روپے ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کی مد میں 38 کروڑ 42 لاکھ 97 ہزار روپے ماحولیات کی مد میں 21 کروڑ 5 لاکھ 73 ہزار روپے قرضہ جاتی خدمات اور دیگر واجبات کی مد میں 1 ارب 28 کروڑ 16 لاکھ 98 ہزار 920 روپے سرکاری قرضہ ادائیگی کی مد میں 17 ارب 11 کروڑ 98 لاکھ 22 ہزار اسٹیٹ ٹریڈنگ کی مد میں 6 ارب 80 کروڑ 10 لاکھ 49 ہزار قرضہ جات اور پیشگیاں کی مد میں 1 ارب روپے انوسٹمنٹ کی مد میں 5 ارب ترقیاتی اخراجات میں جنرل پبلک سروسز کی مد میں 2 ارب 1 کروڑ 93 لاکھ 21 ہزار پبلک آرڈر اور سیفٹی افیئرز کی مد میں 1 ارب 12 کروڑ 33 لاکھ 44 ہزار اکنامکس افیئرز کی مد میں 21 ارب 59 کروڑ 97 لاکھ 14 ہزار روپے ماحولیاتی تحفظ کی مد میں 4 ارب 82 کروڑ 75 لاکھ 20 ہزار روپے تعمیرات اور کمیونٹی سہولیات کی مد میں 2 ارب 59 کروڑ 78 لاکھ 36 ہزار روپے صحت کی مد میں 4 ارب 32 کروڑ 13 لاکھ 86 روپے تفریحی اور ثقافت اور مذہب کی مد میں 2 ارب 31 کروڑ 73 لاکھ 24 ہزار روپے تعلیمی امور کی مد میں 11 ارب 73 کروڑ 64 لاکھ 35 ہزار اور ایک رقم جو 19 کروڑ 88 لاکھ 1 ہزار روپے سے متجاوز نہ ہو وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کیلئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام 30 جون 2015ء کے دوران میں بسلسلہ مد سماجی تحفظ برداشت کرنے پڑیں گے ایوان نے ان تمام مطالبات زر کی متفقہ طور پر منظوری دیدی اجلاس میں مشیر خزانہ خالد لانگو نے بلوچستان اسمبلی کے ملازمین کیلئے دو ماہ کی تنخواہیں دینے کا اعلان کیا اجلاس میں مشیر خزانہ خالد لانگو کے چچا کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی جس کے بعد سپیکر نے اجلاس آج صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا

متعلقہ عنوان :