بھارت سول نیوکلیئر تنصیبات معائنے کے لیے کھول دے گا،حکومت فیصلہ کر چکی ہے ا س معاہدے کی پاسداری کے لیے اضافی پروٹوکول کی منظوری دے گی اور یہ اقدام ہماری بین الاقوامی اصول و ضوابط کی پابندی کو ظاہر کرتا ہے ،ترجمان بھارتی وزارت خارجہ

جمعرات 26 جون 2014 07:30

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء)بھارت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی سولین جوہری تنصیبات جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی وسیع تر نگرانی کے لیے کھول دے گا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکہ اور جاپان جیسے ممالک کے ساتھ جوہری تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سے یہ ایک کلیدی اقدام ہے۔بھارت کی وزارت ِخارجہ کے ترجمان، سید اکبرالدین کا کہنا ہے کہ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ساتھ یہ معاہدہ بھارت کی طرف سے جوہری توانائی کے ذمہ دارانہ استعمال کا عکاس ہے۔

ترجمان کے الفاظ میں، ’حکومت فیصلہ کر چکی ہے کہ وہ اس معاہدے کی پاسداری کے لیے اضافی پروٹوکول کی منظوری دے گی اور یہ اقدام ہماری بین الاقوامی اصول و ضوابط کی پابندی کو ظاہر کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اِس اضافی پروٹوکول سے جوہری توانائی پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے کے لیے بھارت کی سویلین جوہری تنصیبات تک رسائی مزید آسان ہوجائے گی۔

نئی دہلی میں ’انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ڈفنس اسٹڈیز اینڈ انالیسز ‘سے منسلک، راجیو ناین اِس اضافی پروٹوکول کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ اقدام بنیادی طور پر اعتمادسازی کی غرض سے اٹھایا گیا ہے، کیونکہ یہ معاہدہ عمومی طور پر مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ اِس لیے، بھارت نے یہ اقدام اضافی یقین دہانی کے طور پر کیا ہے۔نئی دہلی میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ بھارت کی نئی حکومت کا امریکہ اور جاپان جیسے ممالک کے ساتھ جوہری تجارت کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔

توقع ہے کہ وزیر اعظم نریندرا مودی اگست میں جاپان اور ستمبر میں امریکہ کا دورہ کریں گے۔ سول توانائی کے شعبے میں تعاون ایجنڈے پر سرفہرست ہوگا۔بھارت کا ارادہ ہے کہ وہ 2050ء تک اپنی توانائی کا چوتھائی حصہ جوہری ذرائع سے حاصل کرے گا۔

متعلقہ عنوان :