لندن میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ،اسرائیلی ریاستی دہشت گردی مخالف احتجاج یورپ تک پھیل گیا

پیر 7 جولائی 2014 03:45

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جولائی۔2014ء)مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کا دائرہ یورپ تک پھیل گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں عربوں، مقامی افراد اور سیکڑوں فلسطینی تارکین وطن نے شرکت کی۔

مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس میں عرب لڑکے ابو خضیر کے اغواء کے بعد بہیمانہ قتل، اس کی نعش کو نذر آتش کرنے، مغربی کنارے میں جاری وحشیانہ کریک ڈاوٴن اور غزہ کی پٹی پر بمباری کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔مظاہرین ایک ریلی کی شکل میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر جمع ہوئے۔ انہوں نے ہاتھوں میں فلسطین پرچم اور شدت پسند یہودیوں کے حملے میں شہید ہونے والے سولہ سالہ محمد ابو خضیر کی تصاویر، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر صہیونی فوج کے جنگی جرائم کے مْرتکب اسرائیلیوں کو سزا دینے اور تمام فلسطینی شہروں میں اسرائیل کی توسیع پسندی کے خاتمے کے مطالبات درج تھے۔

(جاری ہے)

احتجاجی مظاہرے کے دوران برطانوی پولیس نے اسرائیلی سفارت خانے کے آس پاس سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کر رکھے تھے۔ خیال رہے کہ لندن میں جہاں اسرائیل کا سفارت خانہ قائم ہے وہاں اہم تنصیبات کی وجہ سے اسے حساس علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ فلسطین میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے خلاف یہاں اکثر احتجاجی مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے میں درجنوں کم عمر بچوں نے بھی شرکت کی جو سولہ سالہ محمد ابو خضیر کے بہیمانہ قتل کے خلاف اس کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کر رہے تھے۔

اس موقع پر بر'طانیہ۔ فلسطین کلب' کے چیئرمین زیاد العالون نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کے دوران کہا کہ ان کے احتجاج کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگی جرائم کو بے نقاب کرنا، برطانیہ اور پوری دنیا میں اسرائیل کے خلاف رائے عامہ ہموار کرتے ہوئے یہ ثابت کرنا ہے کہ بیرون ملک مقیم فلسطینی بھی اپنے ہم وطنوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پرخاموش نہیں رہ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو کار سوار یہودی دہشت گردوں نے نماز فجر کے لیے مسجد جانے والے سولہ سالہ محمد ابو خضیر کو اغواء کر لیا تھا، جس کے کچھ ہی دیر بعد اسے نہایت بے دردی سے شہید کرکے اس کی لاش ویرانے میں پھینک دی گئی تھی۔ اس واقعے نے فلسطین بھر میں اسرائیل کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکا دی اور پورا ملک احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :