غزہ کے معاملے پر ٹھنڈے دماغ سے فیصلہ کیا جائے،اسرائیلی وزیراعظم

پیر 7 جولائی 2014 03:54

یرو شلم (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جولائی۔2014ء ) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو غزہ کی پٹی کے علاقے میں فلسطینیوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی سے نمٹنے کے لیے جارحانہ انتہا پسندی کے بجائے مفاہمت اختیار کرتے دکھائی دیتے ہیں اور انھوں نے اپنی کابینہ پر زوردیا ہے کہ وہ اس معاملے پر ٹھنڈے دماغ سے سوچ بچار کرے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں کہا کہ 'تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ موجودہ درپیش صورت حال میں ہمیں ذمے داری اور ٹھنڈے دماغ سے اقدام کرنا ہوگا،سخت الفاظ اور سخت گیری سے نہیں۔

اسرائیل کے اقصادی امور کے وزیر اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت جیوش ہوم پارٹی کے سربراہ نفتالی بینیٹ نے غزہ کے خلاف سخت اقدام کا مطالبہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر تین صہیونی لڑکوں کی ہلاکت کے ردعمل میں کارروائی نہ کی گئی تو اس کو ایک کم زوری خیال کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انتہا پسند وزیرخارجہ ایویگڈور لائبرمین نے بھی کچھ اسی قسم کا بیان داغا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کرنا چاہیے۔

وہ ماضی میں اس فلسطینی علاقے پر دوبارہ قبضے کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔لیکن اعتدال پسند وزیرانصاف زیپی لیفینی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کے حق میں نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ''اسرائیل کو انتہاپسندوں اور سخت گیر لب ولہجہ رکھنے والوں کو اس بات کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ کیا موقف اختیار کرے۔انھوں نے کہا کہ ''عوام میں جوش خطابت ٹھنڈے دل ودماغ سے سوچنے کا مترادف نہیں ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :