سپریم کورٹ کا حکم بے اثر،کئی اداروں کے سربراہان کے تقرر میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، سرکاری اداروں کے سربراہان کے انتخاب کا وفاقی کمیشن ایک سال میں بھی کام مکمل نہ کرسکا

پیر 7 جولائی 2014 02:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جولائی۔2014ء)سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود کئی اداروں کے سربراہان کے تقرر میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی اور اس کے لئے قائم کیا گیا خود مختار و نیم خود مختار ادارہ سرکاری اداروں کے سربراہوں کے انتخاب کا وفاقی کمیشن (ایف سی ایچ پی ایس او) عملاً غیر فعال ہو چکا ہے اور اس کی بے حسی کی وجہ سے تقریباً ایکس ال گزرنے کے باوجود ان اداروں کے سربراہان کے تقرر نہیں کیا جا سکا۔

کمیشن22 جولائی2013 کو قائم کیا گیا جس کے تحت 58 سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرریاں کی جانی تھیں۔قابل ذکر بات پر ہے کہ کمیشن کو عالمی شہرت کے حامل ایک کمپنی فرگوسن کے ذریعے ایک مطلوبہ ادارے کے سربراہ کے تقرر کے لئے اخبارات میں اشتہار جاری کرنے اور امید اروں کے چناؤ کے لئے امید واروں کے شارٹ لسٹ کا بھی اختیارات دیئے گئے ہیں لیکن 11 ماہ گزرنے کے باوجود جتنی بھی تقرریاں کی گئی ہیں ان میں اہم تعیناتیاں کمیشن کو بھی بائی پاس کر کے کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

انہی وجوہات کی بناء پر چند ماہ قبل اس کمیشن کو دیئے گئے 58 اداروں کی تعداد کو کم کر کے اب صرف23 کردیا گیا ہے ۔یہ کمیشن ادارے کے سربراہان کا تقرر زیادہ تر ایم پی ون سکیلز میں کرتا ہے ۔ذرائع کے مطابق ماضی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے برعکس ایسے اداروں میں کنٹریکٹ بنیاد پر سیاسی بنیادوں پر اہم سرکاری و نیم سرکاری عہدوں پر سیاسی ایماء پر تقرریاں کی گئیں ہر ادارے کے سربراہ کو سپیشل پے سکیل،ایم پی ون سکیل،ایم پی ٹو سکیل، ایم پی تھری سکیل اور سرکاری گریڈ21 ،22 کے عہدہ کے برابر تعینات کیا گیا اور مینجمنٹ پوزیشن کی اسامیوں پر تعینات ایک ایک فرد لاکھوں روپے بشمول اضافی الاؤنس وصول کرتا ہے ۔

ذرائع کے مطابق81 اہم بڑے بڑے سرکاری اداروں میں ایم پی ون یا گریڈ 22 تک میں تقرریاں کی گئی ہیں ان میں16 ایم پی ون،3 ایم پی نو سکیل،ایم پی تھری ،ایک وفاقی گریڈ ہمیں7گریڈ،21،5 گریڈ،22 اور باقی سپیشل سکیلز میں تقرریاں شامل ہیں مگر یہ تقرریاں عدالتوں کی طرف سے مشکوک قرار دی جا چکی ہیں ۔زیادہ تر سپیشل پے سکیل کے افسران کا معاوضہ بھی آدھا کروڑ کے قریب تک بنتا ہے ۔واضح رہے کہ یہ کمیشن فیڈرل ٹیکس محتسب کی سربراہی میں چل رہا ہے ۔شمس قاسم اور ڈاکٹر اعجاز اس کے ممبران میں شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :