” نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم، نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے “وفاقی وزیر مذہبی امور دونوں محاذوں پر ”ہار “ گئے،اسلامی نظریاتی کونسل بچا سکے نہ ڈی جی حج جدہ کی پوسٹ خالی کراسکے ، بے وجہ بیورو کریسی کی دشمنی مول لے لی

پیر 7 جولائی 2014 03:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جولائی۔2014ء) ” نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم، نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے “وفاقی وزیر مذہبی امور دونوں محاذوں پر ”ہار “ گئے،اسلامی نظریاتی کونسل بچا سکے نہ ڈی جی حج جدہ کی پوسٹ خالی کراسکے ، بے وجہ بیورو کریسی کی دشمنی مول لے لی۔

(جاری ہے)

وزارت مذہبی امور سے اسلامی نظریاتی کونسل چھن جانے کے بعد وفاقی وزیر سردار محمد یوسف انتہائی مایوس دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ ایک عرصہ سے وزارت مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل میں سرد جنگ چل رہی تھی وزارت اسے اپنا آئینی ذیلی ادارہ سمجھتی تھی اور اپنے ماتحت رکھنا چاہتی تھی مگر اسلامی نظریاتی کونسل کاموقف تھا کہ چونکہ وہ ایک آئینی و قانونی ادارہ ہے اور اس کا کام اسلامی قوانین کیلئے سفارشات مرتب کرناہے اور تمام ملکی قوانین کو اسلامی دائرہ میں لانے کا کام انجام دینا ہے اس لئے اسے مذہبی امور کی بجائے وزارت قانون کے ماتحت کیا جائے وزارت کی قومی اسمبلی و سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں بھی اسی وجہ سے اسلامی نظریاتی کونسل شرکت نہیں کرتی تھی

جس کے باعث بڑی تگ و دو کے بعد بالآخر چیئرمین محمد خان شیرانی اپنے موقف میں کامیاب ہوگئے دوسری جانب وفاقی وزیر مذہبی امور سردا ر یوسف نے سعودی عرب میں متعین ڈائریکٹر حج کی آسامی کو قومی خزانے پر بوجھ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم کو سمری ارسال کی تھی جس میں موقف اختیار کیاگیا تھا کہ خزانے پر بوجھ کے باعث اس آسامی کو ختم کیا جائے کیونکہ پہلے سے وہاں قونصلیٹ موجود ہے اور اس آسامی کا کوئی جواز نہیں بنتا مگر وزیراعظم نے وزیر مذہبی امور سردار یوسف کے موقف کو مسترد کردیا جس سے اس شعر کے مصداق ” نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم ، نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے “ ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا اور بے جہ بیورو کریسی کی دشمنی مول لے لی

متعلقہ عنوان :