داعش نے نینوا صوبے کے قراقوش قصبے پر کرد فورسز کے انخلا کے بعد قبضہ کر لیا، عراق میں عیسائی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ بھاگنے پر مجبور

جمعہ 8 اگست 2014 04:48

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اگست۔2014ء)دولت ِاسلامیہ عراق و شام (داعش)نے نینوا صوبے میں قراقوش قصبے پر کرد فورسز کے انخلا کے بعد قبضہ کر لیا ہے۔ایک بین الاقوامی عسیائی تنظیم کا کہنا ہے کہ عراق میں عیسائی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ قراقوش اور اس کے مضافاتی علاقوں میں دیہاتوں سے بھاگ رہا ہے۔ریاستِ اسلامیہ نے عراق اور شام کے کچھ حصوں پر قبضہ کر کے اسلامی خلافت قائم کی ہے۔

پیش مرگ نامی کرد فورسز شمالی عراق میں سنی شدت پسندوں کے خلاف کئی ہفتوں سے لڑ رہی ہیں۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے عراق میں سنجار کے قصبے کے قریب پہاڑوں میں پھسے ہزاروں افراد کو ریاست اسلامیہ کے جنگجووٴں سے بچایا ہے۔ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ افراد خودمختار کرد علاقے کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

گذشتہ اختتامِ ہفتہ جب ریاستِ اسلامیہ نے قوبے پر قبضہ کر لیا تو اقلیتی مذہبی گروپ یزیدیوں کے 50 ہزار افراد سنجار سے فرار ہو گئے تھے۔فرانسیسی تنظیم فریترنیت آں عراق نے اپنے فیس بک کے صفحے پر کہا ہے کہ جب شدت پسندوں نے نینوا میں قراقوش قصبے کا کنٹرول حاصل کیا تو وہاں سے بیشتر رہائشی بچ نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ افراد خودمختار کرد علاقے کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔قراقوش موصل شہر سے 19 میل جنوب مشرق میں واقع ہے۔ گذشتہ جون میں ریاستِ اسلامیہ نے موصل کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

متعلقہ عنوان :