پاکستان اور جمہوری نظام کو آزادی اور نام نہاد انقلاب مارچ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، خواجہ سعد رفیق ، عمران خان منتخب جمہوری لیڈر ہیں ان سے سیاسی طور پر ہی نمٹا جائے گا، عمران خان ریٹائرڈ سازشیوں سے بچیں اور خود کو بند گلی میں نہ لیکر جائیں، جمہوری نظام کا تحفظ پارلیمنٹ کی مشترکہ ذمہ داری ہے، غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی مطالبات کرنے والے سٹاک مارکیٹ کے گرنے کے ذمہ دار ہیں، ایک شخص کی خواہش پر نظام ختم نہیں کر سکتے، پارلیمنٹ کی کوئی جماعت مڈٹرم اور استعفے کا مطالبہ نہیں کر رہی، عمران خان اور طاہر القادری پرامن رہنے کی گارنٹی دیں تو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دے سکتے ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 8 اگست 2014 06:14

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اگست۔2014ء) وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان اور جمہوری نظام کو آزادی اور نام نہاد انقلاب مارچ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، عمران خان منتخب جمہوری لیڈر ہیں ان سے سیاسی طور پر ہی نمٹا جائے گا، عمران خان ریٹائرڈ سازشیوں سے بچیں اور خود کو بند گلی میں نہ لیکر جائیں، جمہوری نظام کا تحفظ پارلیمنٹ کی مشترکہ ذمہ داری ہے، غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی مطالبات کرنے والے سٹاک مارکیٹ کے گرنے کے ذمہ دار ہیں، ایک شخص کی خواہش پر نظام ختم نہیں کر سکتے، پارلیمنٹ کی کوئی جماعت مڈٹرم اور استعفے کا مطالبہ نہیں کر رہی، عمران خان اور طاہر القادری پرامن رہنے کی گارنٹی دیں تو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دے سکتے ہیں، موجودہ سیاسی بحران میں آئی ایس آئی کو نہ گھسیٹا جائے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مصروف ہے اور ان نامساعد حالات میں جہاں قوم کو اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے وہاں پر چند ناقبت اندیش لوگوں کو اختلاف اور نام نہاد انقلاب کی سوجھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزادی مارچ اور نام نہاد انقلاب مارچ سے نمٹنے کیلئے تیار ہے، عمران خان منتخب جمہوری لیڈر ہیں انہیں چاہئے کہ وہ جمہوری لیڈر کی طرح طرز عمل اپنائیں۔

انہیں خیال کرنا چاہئے کہ اگر وہ اسلام آباد میں دھرنا دینگے تو جڑواں شہروں میں رہنے والوں کی زندگی اجیرن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو نام نہاد انقلابیوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ نظام اور جمہوریت کا تحفظ پارلیمنٹ کی تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کا عمل اب بھی جاری ہے، عمران خان کی جماعت پارلیمنٹ میں اپنی نمائندگی رکھتی ہے اس لئے ان کے ساتھ سیاسی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے بات کی جا رہی ہے امید ہے جلد ہی اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کر لیا جائے گا۔

طاہر القادری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان سے بھی بات چیت کی کوشش ہو رہی ہے لیکن جس طرح کے وہ اشتعال انگیز بیانات دیتے ہیں ان سے تصادم کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ریٹائرڈ سازشیوں سے بچیں، ہمیں معلوم ہے کہ وہ دبئی سے اعلیٰ ملازمت چھوڑ کر آنے والے سازشیوں کے ہمراہ ریٹائرڈ سینیٹر کے گھر میں اڑھائی اڑھائی گھنٹے حکومت کیخلاف سازشوں میں مصروف رہے ہیں۔ عمران خان خود کو بند گلی میں نہ لیکر جائیں تحریک انصاف کیخلاف عام انتخابات میں کروڑوں ووٹ مخالفت میں پڑے ہیں، ملک کی تقدیر کا فیصلہ صرف پختونخوا اور پنجاب کی عوام نہیں کرتے بلکہ ملک میں چار صوبے ہیں چاروں صوبوں میں عوام بستے ہیں۔

عمران خان کی صرف 27 سیٹیں ہیں جس پر نظام کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کوئی جماعت مڈٹرم اور استعفے کی بات نہیں کرتی، عمران خان قوم کو تقسیم نہ کریں اور ملک کے وقار کا خیال کریں۔ کسی ایک شخص کی خواہش پر نظام ختم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد آنے والوں کو آئین و قانون میں رہنے کی گارنٹی دینا ہو گی۔ عمران خان اور طاہر القادری اپنے اور کارکنوں کے پرامن رہنے کی گارنٹی دیں تو اسلام آباد میں آنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر معاملے میں آئی ایس آئی اور فوج کو نہ گھسیٹا جائے دونوں ادارے ملک کی سلامتی اور بقاء کیلئے کام کر رہے ہیں۔