قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا پولیس کی جانب سے موٹر سائیکلوں کی پکڑ دھکڑ پر شدید احتجاج ، حکومت کو سیاسی لڑائی نہیں لڑنی آتی ،سیاسی جماعتیں معاملات کو حل کرنا چاہتی ہیں مگرشاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار حالات کو خراب کررہے ہیں ، حکومت لوگوں کو آئین و قانون کے دائرہ سے باہر نکلنے پر مجبور نہ کرے،خورشید شاہ،کسی نے آئین و قانون کی خلاف ورزی نہیں کی حکومت انہیں پرامن رہنے دے،جاوید ہاشمی، پارلیمنٹ آخری پناہ گاہ ہے،ہوش نہ لیاگیا تو یہ کہیں آخری آرامگاہ نہ بن جائے،فاروق ستار، جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرناچاہتے لیکن حکمران حسن اخلاق پر بھی توجہ دیں، شیخ رشید ،تحریک انصاف مینڈیٹ کا احترام کرنا سیکھے جن موٹر سائیکلوں کے کاغذات نہیں تھے انہیں روکا گیا ہے، شیخ آفتاب کی وضاحت

جمعہ 8 اگست 2014 04:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اگست۔2014ء)قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا پولیس کی جانب سے موٹر سائیکلوں کی پکڑ دھکڑ پر شدید احتجاج ، سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کو سیاسی لڑائی نہیں لڑنی آتی ،لوگوں کو براہ راست گولیاں مارنے کے مترادف اقدام کئے جارہے ہیں،سیاسی جماعتیں معاملات کو حل کرنا چاہتی ہیں مگرشاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار حالات کو خراب کررہے ہیں ، حکومت ہوش کے ناخن لے اور لوگوں کو آئین و قانون کے دائرہ سے باہر نکلنے پر مجبور نہ کرے۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ابھی تک کسی نے آئین و قانون کی خلاف ورزی نہیں کی حکومت ملک کو پرامن رہنے دے۔ فاروق ستار نے کہا کہ حکومت ناعاقبت اندیشی سے توبہ کرے پارلیمنٹ آخری پناہ گاہ ہے اگر ہوش نہ لیاگیا تو یہ اس کی آخری آرامگاہ بن جائے گی۔

(جاری ہے)

شیخ رشید نے کہا کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرناچاہتے لیکن حکمران اپنے حسن اخلاق پر بھی توجہ دیں، لاہور کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے ، راولپنڈی میں سینکڑوں موٹر سائیکل بند کردیئے گئے ہیں ، جماعت اسلامی نے بھی حکومت کو صبر وتحمل کی نصیحت کردی ،حکومت کی جانب سے شیخ آفتاب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی خاطر بہت قربانیاں دی ہیں تحریک انصاف مینڈیٹ کا احترام کرنا سیکھے جن موٹر سائیکلوں کے کاغذات نہیں تھے انہیں روکا گیا ہے۔

جمعرات کے روزاسمبلی کی کارروائی کے دوران نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے لاہور اور راولپنڈی میں سینکڑوں موٹر سائیکلوں کی پکڑ دھکڑ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ عوم کے مال اور جان کے تحفظ کے ساتھ عوامی آزادی ہونی چاہیے۔ایک لاکھ موٹر سائیکل چھین لئے گئے ہیں لوگ اب ڈر کے مارے گھروں سے نہیں نکل رہے ہیں اور اور ہزاروں کی تعداد میں موٹر سائیکلیں لاہور اور پنڈی میں پکڑی گئیں۔

اگر حکومت کو اتنا ہی شوق تھا تو پٹرول پمپ بند کردیتے،لازمی موٹر سائیکل بند کرنا تھے۔حکومت کو سیاسی لڑائی بھی لڑنا نہیں آتی،حکومت براہ راست گولیاں مارنے سے گریز کرے اور ہوش کے ناخن لے، سیاسی جماعتیں حالات کو بہتر کرنا چاہتی ہیں مگر شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار معاملات کو خراب کررہے ہیں،چودہ اگست آئی نہیں اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

جن لوگوں نے آنا ہے وہ پیدل بھی آسکتے ہیں حکومت صبر کا مظاہرہ کرے ۔ سیاسی جماعتیں معاملات حل کرنا چاہتی ہیں مگر افسوس حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں اور ایسے حالات نہ کریں جن سے لوگ آئین و قانون کے دائرہ سے نکل جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اداروں ، آئین ، نظام اور عوام کا تحفظ صرف حکومت نہیں تمام سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاکہ غیر آئینی اقدام اور قانون کو کسی نے ہاتھ میں نہیں لیا کیونکہ اس طرح کے حالات خراب حکومت کررہی ہے۔

اس ملک کو حکومت پرامن ملک رہنے دے۔ایم کیو ایم کے سینئر رکن فاروق ستار نے اس معاملے پر کہا کہ وقت تقاضا کرتاہے کہ ہر طرح کی محاذ آرائی سے گریز کیا جائے۔پارلیمنٹ ہماری آخری پناہ گاہ ہے کہیں یہ آخری آرام گاہ نہ بن جائے ۔ حکومت اور انتظامیہ بھی سیاسی رویہ اختیار کرے ۔ انکم ٹیکس کی وصولیاں کیوں آج ہی یاد آگئی ہیں،آج ملک دشمنی اور غداری کے مقدمے یاد آرہے ہیں۔

غداری کی بات کرنی ہے تو بتایا جائے کہ کون سی حکومت نے آج تک آئین کی خلاف ورزی نہیں کی مقامی حکومت کے بنیادی حقوق پھر کیوں نہیں دیئے جار ہے اور آرٹیکل کے 140 پر کیوں عملدرآمد نہیں کرایا جاتا جو مقامی حکومت کا دشمن ہے پھر وہ جمہوریت کا دشمن ہے۔

جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان نے کہا کہ حکومت نے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کردیا ہے اس سے حالات مزید خراب ہوں گے آرٹیکل 245 کے علاوہ بھی آئین کے آرٹیکل ہے ان کو بھی دیکھا جائے۔

ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے حالانکہ سابق حکومت کے پاس اتنا مینڈیٹ نہیں تھا مگر مفاہمت کے تحت زرداری نے پانچ سال پورے کئے موجودہ حکومت بھی مفاہمت کا راستہ اختیار کرے ۔ عوامی مسلم لیگ کے پارلیمانی سربراہ شیخ رشید احمد نے اس معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے حکومت خود اپنے حسن اخلاق پر توجہ دے ۔

پورا لاہور طاہر القادری کی وجہ سے سیل کردیا گیا ہے ۔ راولپنڈی میں سینکڑوں موٹر سائیکل پکڑ لئے گئے ہیں۔اگر یہ ہتھکنڈے نہ چھوڑے گئے تو پھر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم بھی تحریک انصاف اور ہمارے ساتھ آجائیں گے ۔ اس موقع پر حکومت کی جانب سے وضاحت پیش کرتے ہوئے وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ کچھ لوگوں اس ملک میں افراتفری پھیلانا چاتے ہیں اور لوگوں کو تشدد پر ابھار رہے ہیں۔

آئین کہتا ہے کہ لوگوں کو بنیادی آزادی حاصل ہے مگر دوسری جانب آئین یہ بھی کہتا ہے کہ حکومت وقت کا فرض ہے کہ لوگوں کے جان ومال کا تحفظ کرے ۔جلاؤ گھیراؤ کے نعرے لگائے جارہے ہیں حکومت یا آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ لوگوں کے گھروں کا جلاؤ گھیراؤ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی موٹر سائیکل حکومت نہیں پکڑ رہی ایک شخص نے ایک لاکھ موٹر سائیکلوں کے ساتھ آنے کی بات کی ہے اسلام آباد پر لشکر کشی کی بات ہورہی ہے مگر ان کے پاس ایوان موجود ہے ایک صوبہ میں ان کی حکومت ہے وہ پارلیمنٹ میں آکر کیوں بات نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ معزز ایوان موجود ہے اس کے علاوہ اگر آئین کے برعکس اقدام اٹھانے کی کوشش کی گئیں تو اس کے نتائج اچھے نہیں برآمد ہوسکتے۔تحریکیں چلانے والے وزیراعظم کے ویژن سے خائف ہیں اور انہیں اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جتنی دہشتگردی ہوئی وہ موٹر سائیکلوں کے ذریعے ہوئی ہے ہمارے لیڈروں نے جیلیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت شہید ہوئی ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ حکومت موٹر سائیکل کے ٹوکن اب چیک کر رہی ہے چودہ اگست کے بعد کاغذات چیک کرتے تو بہتر ہوتا۔ پختونخواہ ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی سفارش پر سپیکر نے تحریک انصاف کو بولنے کی اجازت دی ہے جس پر تحریک انصاف کے سرور خان نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر پارٹی ورکروں کو گرفتار کررہی ہے اور ساؤنڈ سسٹم والوں کوبھی روکا جارہا ہے ۔