سعودی عرب میں ایبولا وائرس سے پہلی موت،حال ہی میں سیرالیون سے جدہ لوٹنے والا کاروباری شخص زندگی کی بازی ہار گیا

جمعہ 8 اگست 2014 04:49

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اگست۔2014ء)سعودی عرب میں براعظم افریقہ کے مغربی ممالک میں پھیلنے والے مہلک وائرس ایبولا کا شکار ایک شخص زندگی کی بازی ہار گیا ۔سعودی وزارت صحت نیایک بیان میں بتایا ہے کہ متوفی چالیس کے پیٹے میں تھا۔وہ حال ہی میں سیرالیون کے کاروباری دورے کے بعد جدہ لوٹا تھا اور اس کو ایبولا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد جدہ کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

تین افریقی ممالک سیرالیون ،گنی اور لائبیریا میں وبائی شکال اختیار کرنے والے مہلک وائرس ایبولا سے کسی عرب ملک میں یہ پہلی موت ہے۔درایں اثناء جنیوا میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین کا ایک ہنگامی اجلاس ہورہا ہے جس میں اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور اس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے تدابیر پرغور کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

چار افریقی ممالک میں اس سال فروری کے بعد اس مہلک وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں قریباً نو سو اموات ہوچکی ہیں اور سولہ سو سے زیادہ افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

عالمی بنک نے گنی ،لائبیریا اور سیرالیون میں ایبولا کے وائرس پر قابو پانے کے لیے ہنگامی امداد کے طور پر بیس کروڑ ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت صحت نے سوموار کو ان تینوں افریقی ممالک میں ای بولا وائرس کے پھیلنے کے بعد ان کے شہریوں کو عمرے اور حج کے لیے ویزوں کے اجراء پر پابندی عاید کردی ہے۔اس ضمن میں سعودی عرب کے تمام داخلی راستوں پر متعین حکام کو ضروری ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور ایبولا کی تشخیص اور اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وزارت صحت کے اہلکاروں کو بھی ضروری تربیت دی گئی ہے۔

اب تک اس مہلک وائرس سے لاحق ہونے والے وبائی مرض کی کوئی دوا یا ویکسین دریافت نہیں ہوئی ہے۔یہ مہلک وائرس 1976ء میں پہلی مرتبہ پھیلا تھا اور اس سے متاثر ہونے والے دوتہائی مریض جان کی بازی ہار گئے تھے لیکن اب اس کا شکار مریضوں کی شرح اموات کم ہو کر پچپن فی صد رہ گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :