اقوام متحدہ نے داعش، النصرہ فرنٹ کے چھ اہم کمانڈر بلیک لسٹ قرار دے دئیے

پیر 18 اگست 2014 08:07

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اگست۔2014ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے شدت پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والے چھ اہم عسکریت پسندوں کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے انہیں عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ان میں دولت اسلامی کا موجودہ ترجمان بھی شامل ہے۔ بعض کاتعلق شام اور عراق سے ہے جبکہ کچھ دوسرے عرب اور مسلمان ملکوں سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے بلیک لسٹ ہونے والے داعشی رہ نما بیرون ملک سفر کر سکتے ہیں اور نہ ہی بیرون ملک موجود اپنے اثاثے حاصل کر سکتے ہیں۔ بلیک لسٹ ہونے والے چھ کمانڈروں کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔ ان میں پہلا نام داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی کا آتا ہے۔ العدنانی کا اصل نام طہ صبحی فلاحہ بتایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق طہ 'داعش' میں اثر و نفوذ رکھنے والا کمانڈر اور خلیفہ ابوبکر البغدادی کا مقرب خاص ہے۔

اس کا تعلق شام کے شہر ادلب سے ہے لیکن کچھ عرصہ قبل اسے عراق میں جعلی عراقی شہریت کے الزام میں پکڑا گیا۔ وہ پانچ سال تک جیل میں رہا اور چار سال قبل جیل سے رہا ہو کر شام واپس آ گیا تھا، جہاں سنہ 2012ء میں اس نے دولت اسلامی میں شمولیت اختیار کی تھی۔فہرست میں دوسرا نام سعید عریف کا ہے۔ سعید الجزائری فوج میں افسر رہ چکا ہے۔ وہ سنہ 2013ء میں فرانس سے فرار ہوا اور شام میں النصرہ فرنٹ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد جنگ میں شامل ہو گیا۔

سعودی عرب کے عبدالرحمان الجھنی کا اصل نام عبدالرحمان محمد ظافر الدبیسی الجھنی ہے۔ اس کی عمر چالیس سال کے لگ بھگ ہے اور القاعدہ میں اسے 'ابو الوفاء‘ کی کنیت سے جانا جاتا ہے۔ 2011ء میں سعودی عرب نے جن مفرور اشتہاری دہشت گردوں کی فہرست جاری کی، ان میں الجھنی کا نام سر فہرست ہے۔ الجھنی کو افغانستان اور پاکستان سے ایران کے راستے جنگجووٴں کو شام پہنچانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

دہشت گردی کی فہرست میں شامل ہونے والوں میں عبد المحسن عبداللہ ابراہیم الشارخ کا تعلق بھی سعودی عرب سے ہے۔ القاعدہ میں اسے 'سنافی النصر' کی کنیت سے جانا جاتا ہے۔ الشارخ افغانستان جنگ میں حصہ لے چکا ہے اور دیگر 85 اہم دہشت گردوں میں سعودی سکیورٹی اداروں کو مطلوب ہے۔ اس نے کچھ عرصہ ایران میں بھی گزارا۔ وہاں سے القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ہدایت پر اس نے بلاد شام کا قصد کیا اور النصرہ فرنٹ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی سرگرم رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :