عوام نے دھرنا سیاست مسترد کر کے جمہوریت کے پلڑے میں وزن ڈال دیا، احسن اقبال، دھرنے والوں کو چاہیئے کہ و ہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر دھرنے ختم کرنے کا اعلان کریں ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،عمران خان جیسے قد کے سیاستدان کو بغیر تحقیق کے بیان نہیں دینا چاہئے‘اس سطح کے سیاستدانوں پر دنیا کی نظر ہوتی ہے، صحافیوں سے بات چیت

منگل 9 ستمبر 2014 06:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9ستمبر۔2014ء)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ دھرنے والی جماعتوں کا احتجاج ریکارڈ ہو چکا ہے اور عوام نے دھرنہ سیاست کو مسترد کر کے جمہوریت کے پلڑے میں اپنا وزن ڈال دیا ہے۔اب دھرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر احتجاجی دھرنے ختم کرنے کا اعلان کریں اور مصیبت زدہ انسانیت کی مدد کریں جو سیلاب میں گھرے ہوئے ہیں،عمران خان جیسے قد کے سیاستدان کو بغیر تحقیق کے بیان نہیں دینا چاہئے‘اس سطح کے سیاستدانوں پر دنیا کی نظر ہوتی ہے، وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبے کو پوری پارلیمنٹ غیر آئینی قرار دے چکی ہے، الیکشن میں دھاندلی کے جو الزامات لگائے جا رہے ہیں‘ ان کی تحقیقات کرانے کو تیار ہیں‘ ملکی اور غیر ملکی مبصرین 2013ء کے انتخابات کو 2002 اور 2008ء کے الیکشن سے زیادہ شفاف قرار دے چکے ہیں۔

(جاری ہے)

رائے عامہ کی سروے رپورٹس اور یورپی یونین بھی اس کی تصدیق کر چکی ہیں۔ ا نتخابی اصلاحات کمیٹی بن چکی ہے اور اس میں بھی یہ بات ہو چکی ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم یا ٹیکنالوجی لانی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں کارلوٹ ریذیڈیشنل کالج میں خواندگی کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتہ توقع ہے کہ مذاکرات کسی نتیجہ پر پہنچ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کیلئے لازمی نہیں کہ فوج سے ہی کہا جائے پولیس بھی طاقت رکھتی ہے لیکن طاقت کے استعمال سے گریز کیا جا رہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کو حل کریں۔ دوسری جانب کو بھی ہماری نرمی کا ادراک کرنا ہو گا۔ عمران خان جیسے قد کے سیاستدان کو بغیر تحقیق کے بیان نہیں دینا چاہئے‘اس سطح کے سیاستدانوں پر دنیا کی نظر ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کر رہا ہے‘ ہم قرضے نہیں لے رہے اور اس پالیسی کے تحت پوری دنیا سے کوئی بھی سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مظاہرے میں شریک دونوں جماعتوں سے مذاکرات کر رہی ہے‘ وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبے کو پوری پارلیمنٹ غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے جو الزامات لگائے جا رہے ہیں‘ ان کی تحقیقات کرانے کو تیار ہیں‘ ملکی اور غیر ملکی مبصرین 2013ء کے انتخابات کو 2002 اور 2008ء کے الیکشن سے زیادہ شفاف قرار دے چکے ہیں۔

رائے عامہ کی سروے رپورٹس اور یورپی یونین بھی اس کی تصدیق کر چکی ہیں۔ ا نتخابی اصلاحات کمیٹی بن چکی ہے اور اس میں بھی یہ بات ہو چکی ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم یا ٹیکنالوجی لانی ہے توا س کیلئے بھی ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ لگ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے تمام جماعتوں کو مینڈیٹ دیا ہے اور ہر صوبے میں الگ الگ حکومتیں ہیں‘ انہیں چاہئے کہ وہ اپنے متعلقہ منصوبوں میں کارکردگی دکھائیں۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور احتجاجی سیاست سے ملکی معیشت پر منفی اثرات پڑے اور چینی صدر کا دورہ ملتوی ہو گیا جس کا چینی سفارتخانہ اور دفتر خارجہ نے بھی کہہ دیا ہے کہ صورتحال کی وجہ سے ملتوی کیا گیا ہے۔ نئے شیڈول کا بعد میں اعلان کرینگے۔ چین جیسے دوست ملک کو کیا تاثر ملے گا کہ اس پر بھی منفی سیاست کی جا رہی ہے۔