عوامی تحریک نے ’ انسانی حقوق اور سال 2014“ کے عنوان سے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی ، 25ہزار کارکنوں کو حبس بے جا میں رکھا گیا،4ہزار سے زائد کارکنوں کو صوبہ کی 12جیلوں میں بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، ن لیگ کی حکومت کی پالیسی مذاکرات سے انکار،اور تشددد پر اصرار ہے

ہفتہ 13 دسمبر 2014 08:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13دسمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک نے ” انسانی حقوق اور سال 2014“ کے عنوان سے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جسمیں بتایا گیا ہے کہ سال 2014 انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سیاسی کارکنوں پر تشدد، پکڑ دھکڑ،قتل و غارت گری کا بدترین سال تھا، 17 جون 2014 سے لیکر 31اگست 2014 کے درمیان پاکستان عوامی تحریک کے 25 ہزار کارکنوں کو پولیس نے حبس بے جا میں رکھا اور 4 ہزار کارکنوں پر جھوٹے مقدمات درج کیے گئے ،صوبہ کی 12 جیلوں میں سینکڑوں کارکنوں کو غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ماڈل ٹاؤن میں پولیس نے 14افراد کو شہید اور 100سے زائد کو گولیاں مار کر زخمی کر دیااور آج تک اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات شروع نہیں ہوئی، پاکستان عوامی تحریک کے اسلام آباد میڈیا سیل سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ نام نہاد جمہوری حکومت کی پالیسی ”مذاکرات سے انکار اور تشدد پر اصرار “ہے،رپورٹ میں پرتشدد واقعات کا تفصیل سے ذکر کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ حقائق عدالت میں پیش کیے جائینگے،رپورٹ میں بتایا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ، 10اگست کے یوم شہدا کے موقع پر ،31,30اگست کی درمیان رات اسلام آباد میں حکومت نے شرمناک رویہ اختیار کیا،انڈیا سے منگوائی گئی انتہائی زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، سیدھی گولیاں ماری گئیں، لاشیں گرائی گئیں اور کارکنوں سے پرامن احتجاج کا حق چھینا گیا اور ہزاروں کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا،تھانوں اور حوالاتوں میں قیدی رکھنے کی گنجائش کم پڑی تو سینکڑوں کارکنوں کو پولیس کی گاڑیوں میں 18 گھنٹے تک بھوکا ،پیاسا بند رکھا گیا ، صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کیا گیا انہیں حقائق دکھانے کے جرم کی پاداش میں مارا پیٹا گیا ،ا ن کے کیمرے توڑے گئے اور ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے، سیاسی کارکنوں سے آزادانہ نقل و حمل، آزادی اظہار کا آئینی حق چھینا اور انہیں انصاف سے محروم کیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنٹرل جیل لاہور میں 790 ، سنٹرل جیل گوجرانوالہ 588 ، ساہیوال جیل میں 390، ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں 321 ، ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ میں 260 ،سیالکوٹ جیل میں 404، راولپنڈی جیل میں 671 ، اٹک جیل میں 301 ، گجرات جیل میں 435 ، جہلم جیل میں 210، منڈی بہاؤ الدین جیل میں 137 اور چکوال جیل میں 88عوامی تحریک کے کارکنوں کو جھوٹے مقدمات کے تحت بند کیا گیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ،تشدد کے باعث درجنوں کارکن جسمانی طور پر معذور ہوئے جو تاحال زیر علاج ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری پر اب تک 40 جھوٹے مقدمات درج کیے گئے ہیں، حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جو ایف آئی آر درج کی تھی اس کا چالان بھی عدالت میں پیش کر دیا گیا مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی وہ ایف آئی آر جو عدالت کے حکم پر درج ہوئی تھی اس پر تاحال تفتیش کا آغاز بھی نہیں ہو سکا، تحقیقاتی رپورٹ مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، انوار اختر ایڈووکیٹ، ناصر اقبال ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، ابرار رضا ایڈووکیٹ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ، سردار غضنفر ایڈووکیٹ و دیگر کی رہنمائی میں تیار کی گئی،رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پولیس کے مظالم کے تمام آڈیو ،ویڈیو ،تحریری ،تقریری حقائق جمع کر لیے گئے ہیں جو مناسب موقع پر عدالت میں پیش کیے جائینگے۔

متعلقہ عنوان :