انوکھا مزار ” بابا شادی شاہ“ پر نئے شادی شدہ جوڑے” سہرے ،گانے کے ہار“ اور پھول چڑھاتے ہیں، راج گڑھ میں واقع دربار پر”شادی کی تمنا“ لئے ایسے نوجوان ،مرد و خواتین آتے ہیں جن کی شادی کسی بھی وجہ سے رکی ہوتی ہے

منگل 16 دسمبر 2014 08:28

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2014ء )مغل بادشاہ جہانگیر کے عہد سے تعلق رکھنے والے ایک صوفی بزرگ کا مزار لاہور کے مشہور علاقے راج گڑھ میں گزشتہ چند سالوں سے اپنی علیٰحدہ اور انوکھی شناخت رکھتا ہے۔بابا شادی شاہ کے نام سے موجود دربار پر”شادی کی تمنا“ لئے ایسے نوجوان ،مرد و خواتین آتے ہیں جن کی شادی کسی بھی وجہ سے نہیں ہو رہی ہوتی،وہ یہاں دعا کرتے ہیں اور مراد پوری ہونے پر سہرے گانے والے ہار چڑھاتے ہیں۔

بابا شادی شاہ کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ عہد جہانگیر سے ہی عام گھرانوں کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو رشتہ ادواج میں منسلک کرنے کے حوالے سے نہ صرف لاہور بلکہ گردو نواح میں بھی مشہور تھے۔مغلیہ عہد سے تعلق رکھنے والی تاریخ کی کتابوں میں ان کا ذکر کچھ اس طرح سے ملتا ہے کہ ” نوجوان جوڑوں کے کراتے تھے بیاہ نام تھا ان کا شادی شاہ، ان کے عقیدت مندوں میں شامل تھا جہانگیر بادشاہ“ شہنشاہ جہانگیر نے انہیں سرکاری اعزاز دینے کی کئی بار کوشش کی مگر انہوں نے ہر مرتبہ انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

1955 میں جب دریا میں سیلاب آیا تو بستی راج گڑھ سمیت ان کا مزار طغیانی کی نذر ہو گیا۔دس سال پہلے محلے داروں نے اپنے طور پر ان کا مزار از سر نو تعمیر کرایا۔ان کے مزار پر پھولوں کے علاوہ دولہا ،دلہن کے بازو میں پہنائے جانے والے گانے اور سہرے کے ہار دیکھے جا سکتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ تمام اشیاء شادی کے بندھن میں بندھنے والوں نے عقیدت کے طور پر چڑھائی ہیں۔ اڑھائی سو سال سے عقیدت مند چڑھاوے کے لئے آتے ہیں،مزار پر اکثر خواتین فاتحہ خوانی کرتی نظر آتی ہین جبکہ مزار کی دیکھ بھال کرنے والے سجادہ نشین مزار کے پاس ہی ایک عام سے مکان میں رہتے ہیں۔