یمن ،سعودی پیشکش پر باغی فوج کا بھی جوابی جنگ بندی کا اعلان،لقاعدہ یا اسکے حامیوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں جواب دیا جائے گا، ترجمان باغی فوج کرنل شرف لقمان کا بیان

پیر 11 مئی 2015 07:01

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مئی۔2015ء)یمن جنگ میں حوثی باغیوں کی مدد کرنے والی باغی فوج نے سعودی عرب کی پیشکش کو منظور کرتے ہوئے پانچ روز کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق باغی فوج کے ترجمان کرنل شرف لقمان کی جانب سے جاری بیان میں سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کو منظور کر لیا گیا ہے۔

تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ القاعدہ یا اس کے حامیوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کیے جانے کی صورت میں جواب دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاہدے کے لیے دوست ممالک کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے ہم معاہدے کا اعلان کرتے ہیں۔‘واضح رہے کہ یمن میں موجود باغی فوج سابق صدر عبداللہ صالح کے اقتدار کے بعد بھی ان کی حامی رہی اور اب تک کی کارروائیوں میں انھوں نے بہت سے علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے حوثی باغیوں کی جانب سے براہ راست کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔اس سے قبل حوثی باغیوں کے ایک رہنما نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ابھی تک سعودی عرب نے جنگ بندی کے لیے رسمی طور پر کوئی پیشکش نہیں کی۔یمنی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اتوار کی صبح صنعا میں سابق صدر عبداللہ صالح کے گھر پر بمباری ہوئی تاہم وہ اور ان کے اہلِ خانہ محفوظ رہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہفتے کو یمن پر 130 حملے کیے گئے جن میں باغیوں کی عمارتوں، اسلحہ ڈپو اور کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔بریگیڈیئر جنرل احمد آسیری نے کہا کہ یہ حملے صعدہ سے سعودی عرب میں راکٹ فائر کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ جمعہ کو سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ پورے صعدہ کو ’ملٹری زون‘ تصور کرتے ہیں اور عام شہری علاقہ چھوڑ دیں۔

خیال رہے کہ باغی فوج کے ترجمان کے بیان سے قبل یمن میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور اتحادیوں کی جانب سے آبادی والے علاقوں میں بلاتفریق بمباری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بمباری میں 1400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں آدھے لوگ عام شہری تھے۔دوسری جانب بین الاقوامی تنظیم ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ شمالی یمن کے علاقے صعدہ سے لوگوں کو نکلنے میں دشواری ہو رہی۔

ایم ایس ایف کی ٹیریسا سینکرسٹوول کا کہنا ہے کہ ایندھن کی کمی کے باعث شہریوں کو پیدل سفر اختیار کرنا پڑ رہا ہے۔اقوام متحدہ کے یمن میں امدادی کاموں کے نمائندے جوہانز وین ڈی کلو نے کہا ہے کہ ان کو شمالی یمن میں تازہ ترین بمباری پر تشویش ہے۔’بہت سے عام شہری صعدہ میں پھنسے ہوئے ہیں اور ایندھن کی کمی کے باعث ان کی ٹرانسپورٹ تک رسائی مشکل ہے۔

‘دوسری جانب ایم ایس ایف کی کارکن ٹیریسا جو صعدہ کے ایک ہسپتال میں تعینات ہیں نے بتایا کہ رات کو شدید بمباری کی گئی اور رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب اور اتحادیوں نے 140 حملے کیے۔’یہاں نہ بجلی ہے اور نہ فون۔۔۔ اور اس کی وجہ سے شہریوں کو خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘’بہت سے عام شہری صعدہ میں پھنسے ہوئے ہیں اور ایندھن کی کمی کے باعث ان کی ٹرانسپورٹ تک رسائی مشکل ہے‘ انھوں نے متنبہ کیا کہ اتحادیوں کی جانب سے صعدہ چھوڑ دینے کا اعلان ہر کسی نے نہیں سنا۔ یہ پمفلٹ پرانے صعدہ میں گرائے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم سات حاملہ خواتین کا علاج کر رہی تھی لیکن ان میں سے پانچ خواتین شدید بمباری کے باعث چلی گئیں۔

متعلقہ عنوان :